قدرتی وسائل میں امریکی دلچسپی، ہلیری کلنٹن آرکٹک کے دورے پر
2 جون 2012ہلیری کلنٹن اس وقت ایک سرکاری دورے پر اسکینڈے نیویا کے ملک ناروے میں ہیں جہاں ایک تحقیقی بحری جہاز کے ذریعے وہ آج آرکٹک سرکل میں ناروے کے شہر ٹرومسو (Tromso) پہنچیں۔
آرکٹک کے علاقے میں جہاں ایک طرف ماحولیاتی تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں، وہیں اس خطے میں برف پگھلنے کے نتیجے میں بے تحاشا قدرتی وسائل کی موجودگی کی تصدیق بھی ہوتی جا رہی ہے۔ کئی بڑے ممالک ان وسائل تک رسائی اور قبضے کی کوششوں میں ہیں۔ ہلیری کلنٹن کا ترومسو کا دورہ اس علاقے میں امریکا کی بہت زیادہ دلچسپی کا ثبوت ہے۔
خبر ایجنسی اے پی نے ترومسو سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اس وقت آرکٹک سرکل کے شمال میں ایک علاقے میں موجود ہیں اور یہ خطہ مستقبل میں قدرتی وسائل کے لیے بین الاقوامی کشمکش کا مرکز بن سکتا ہے۔ اے پی کے مطابق ہلیری کلنٹن کا یہ دورہ اس سال کے دوران ترومسو کا دوسرا دورہ ہے۔ انہوں نے آج وہاں جا کر ایک بار پھر تیل اور گیس کے وسیع تر ذخائر کے حوالے سے تعاون کی بات کی۔
آرکٹک سرکل کے برفانی علاقے میں سمندر کی تہہ میں موجود تیل، گیس اور معدنیات کے بے تحاشا ذخائر کی مالیت کا اندازہ نو ٹریلین ڈالر کے قریب لگایا جاتا ہے۔ آرکٹک کے علاقے میں درجہ حرارت میں اضافہ دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں دگنی رفتار سے ہو رہا ہے۔ وہاں برف پگھلنے کی وجہ سے برفانی علاقے میں کمی کی شرح سترہ ہزار مربع میل سالانہ سے بھی زیادہ ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس خطے میں سطح سمندر میں رواں صدی کے آخر تک پانچ فٹ تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ترومسو میں آٹھ ممالک پر مشتمل آرکٹک کونسل قائم کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ اس کونسل کے ممکنہ شریک ملکوں کو امید ہے کہ وہ مل کر علاقے میں موجود قدرتی وسائل کے بہتر اور ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ آرکٹک کونسل میں امریکا، کینیڈا، روس، ناروے، فن لینڈ، آئس لینڈ، سویڈن اور ڈنمارک شامل ہو سکتے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق دنیا میں ابھی تک تیل اور گیس کے جن ذخائر کو دریافت نہیں کیا جا سکا، ان میں سے تیل کے تیرہ فیصد اور قدرتی گیس کے تیس فیصد ذخائر آرکٹک کے علاقے میں پائے جاتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اس وقت کئی ملکوں کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں۔ اس دورے کے دوران وہ اسکینڈے نیویا اور قفقاذ کے علاقے کی کئی ریاستوں کے علاوہ ترکی بھی جائیں گی۔
ij/aba (AP, Reuters)