قذافی کا بیٹا السعدی نائیجر سے لیبیا کے حوالے
6 مارچ 2014طرابلس سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا یے کہ السعدی اپنے والد کے طویل دور اقتدار کے آخری ہفتوں میں لیبیا میں ہی تھے۔ تاہم 2011ء میں جب خونریز عوامی مظاہروں کے نتیجے میں قذافی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تو السعدی لیبیا سے فرار ہو کر نائیجر چلے گئے تھے۔
مغربی افریقی ملک نائیجر میں السعدی کو اب تک ان کی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا تھا اور اب انہیں ملک بدر کر کے واپس لیبیا بھیج دیا گیا ہے۔ ان کے لیبیا کے حوالے کیے جانے کی طرابلس میں سرکاری ذرائع نے تصدیق کر دی ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق السعدی معمر قذافی کے آٹھ بچوں میں سے ایک ہیں اور لیبیا کے حکام کے مطابق ملکی حکومت کا ان کے ساتھ برتاؤ ’بین الاقوامی قانون کے عین مطابق‘ ہو گا۔
لیبیا کی حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ السعدی کو نائیجر سے آج بذریعہ ہوائی جہاز لیبیا پہنچایا گیا۔ ’’انہیں آج صبح سویرے طرابلس کے ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا اور پھر دارالحکومت کی ایک جیل میں منتقل کر دیا گیا۔‘‘ ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ السعدی کے طرابلس پہنچائے جانے کی خبر پھیلنے کے کچھ ہی دیر بعد سوشل میڈیا ویب سائٹس پر السعدی کی تازہ تصویریں گردش کرنے لگیں۔ ان تصویروں میں السعدی کو جیل میں قیدیوں کی نیلی یونیفارم پہنے اور جیل کے گارڈز کو ان کی داڑھی اور سر کے بال کاٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اپنے والد کے دور اقتدار کے دوران السعدی کو ان کے پلے بوائے قسم کے طرز زندگی اور پیشہ ورانہ فٹ بال کے لیے ان کی پسندیدگی کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔ السعدی نے بہت تھوڑے عرصے کے لیے اٹلی میں پیشہ ورانہ بنیادوں پر فٹ بال بھی کھیلا تھا۔ لیکن اٹلی میں ان کا فٹ بال کیریئر ممنوعہ ادویات کے استعمال سے متعلق ایک ٹیسٹ کے نتائج مثبت رہنے کی وجہ سے بہت جلد ختم ہو گیا تھا۔ بعد میں معمر قذافی نے اپنے اس بیٹے کو لیبیا کی قومی فٹ بال فیڈریشن کا سربراہ بھی بنا دیا تھا۔
السعدی ماضی میں لیبیا کی اسپیشل فورسز کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ معمر قذافی کے بہت سے سرکردہ حامیوں اور ان کی حکومت کے کئی سابقہ اہلکاروں کی طرح السعدی بھی لیبیا میں مطلوب تھے۔ ان پر معمر قذافی کے دور میں مظاہروں کو خونریز انداز میں کچلنے اور احتجاج کرنے والے شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔
معمر قذافی نے اپنے ایک اور بیٹے سیف الاسلام کی تربیت اپنے آئندہ جانشین کے طور پر کی تھی۔ سیف الاسلام دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں۔ لیکن اپنے اس بھائی کے برعکس السعدی ہالینڈ میں انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کو مطلوب نہیں ہیں۔
سیف الاسلام قذافی کو مغربی لیبیا میں زنتان کے شہر میں ایک مسلح ملیشیا کے ارکان نے اپنے قبضے میں رکھا ہوا ہے۔ یہ ملیشیا سیف الاسلام کو ان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کی غرض سے لیبیا کی مرکزی حکومت کے حوالے کرنے سے انکاری ہے۔
السعدی کی نائیجر سے ملک بدری کے بعد اب لیبیا میں زیر حراست معمر قذافی کے بیٹوں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔ معمر قذافی کے کم از کم تین دیگر بیٹے اپنے والد کی حکومت کے خلاف عوامی بغاوت کے دوران مارے گئے تھے۔