قطر کو دیا گیا الٹیمیٹم انٹرنیشنل قانون کے منافی ہے، ایردوآن
25 جون 2017ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے خلیجی ریاست قطر کو سعودی عرب اور دوسرے تین عرب ملکوں کی جانب سے تیرہ مطالبات کو تسلیم کرنے کے الٹی میٹم کو ناجائز قرار دیتے ہوئے اُس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اتوار پچیس جون کو ترک صدر نے قطر کے اُس بیان کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں اُس نے سعودی مہلت اور مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔
ایردوآن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب اور اُس کے حلیفوں کی جانب سے جو تیرہ مطالبات کی فہرست قطر کو فراہم کی گئی ہے، وہ انٹرنیشنل قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ترک صدر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ قطر میں قائم ترک فوجی اڈے سے اُن کے فوجیوں کی واپسی کا مطالبہ ترکی کے احترام کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے۔
حال ہی میں ترکی کی حکومت نے قطر میں اپنے فوجی اڈے پر مزید فوجی تعینات کرنے کی پارلیمانی منظوری بھی حاصل کی ہے۔ اس بحران کے پیدا ہونے کے بعد سے ترکی کھل کر قطر کی حمایت میں ہے۔ حال ہی میں اُس نے چار ہزار ٹن خوراک سے لدا ایک بحری جہاز بھی قطر کو روانہ کیا ہے۔
ان مطالبات کے حوالے سے قطری حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اُس کی جغرافیائی خودمختاری اور حاکمیت کے منافی ہونے کے علاوہ انتہائی غیرمناسب ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطری حکومت کو تیرہ نکات پر مشتمل مطالبات تسلیم کرنے ک مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان ملکوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ان مطالبات کے تسلیم کرنے سے قطر کے ساتھ پیدا تنازعے کا خاتمہ ہو جائے گا۔
دوسری جانب سفارت کاروں کا خیال ہے کہ ان مطالبات سے خلیج فارس کی عرب ریاستوں میں پیدا بحران اور گہرا ہو گیا ہے۔ ان مطالبات میں الجزیرہ ٹیلی وژن نیٹ ورک کی بندش، ایران کے ساتھ تعلقات میں کمی اور ترک فوجیوں کی واپسی جیسے مطالبات شامل ہیں۔