قطری تنازعہ، خیلجی ممالک نے شرائط نامہ پیش کر دیا
23 جون 2017چار عرب ریاستوں کی جانب سے پیش کردہ اس 13 نکاتی شرائط نامے میں کہا گیا ہے کہ قطر الجزیرہ ٹی وی کی نشریات بند کرے اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطر حالیہ کچھ برسوں میں ایک چھوٹا ملک ہونے کے باوجود جس انداز سے مختلف تنازعات کے حوالے سے اپنی خارجہ پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے اور جس طرح بین الاقوامی سطح پر اپنا اثرورسوخ قائم کر رہا ہے، دیکھنے میں یہ اسی کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب کو اس سے مخاصمت ہے۔
دوحہ حکومت ایک طرف تو ایران کے معاملے میں دیگر عرب ممالک کے برعکس ایک آزادانہ موقف کی حامل ہے جب کہ دوسری جانب اخوان المسلمون جیسے اسلام پسند گروپوں کی حمایت بھی کرتی آئی ہے، تاہم سیاسی اسلام کو سعودی عرب اور قطر کی دیگر ہمسایہ ریاستیں اپنے لیے خطرہ تصور کرتی ہیں۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کی جانب سے جاری کردہ اس مشترکہ 13 نکاتی فہرست میں کہا گیا ہے کہ قطر اپنی سرزمین پر قائم ترک فوجی اڈا بھی بند کرے۔
اس فہرست میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ قطر تمام شدت پسند تنظیموں بہ شمول اخوان المسلمون، اسلامک اسٹیٹ، القاعدہ، حزب اللہ اور شام میں القاعدہ کی شاخ جبہت فتح الشام کے ساتھ اپنے تمام رابطے منقطع کرے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی سرزمین کو ان دہشت گردوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
ان عرب ریاستوں کی جانب سے قطر پر دہشت گردی کی معاونت اور خطے میں عدم استحکام کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ قطری حکومت ان تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
فی الحال اس فہرست پر دوحہ حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ قطری وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ جب تک خلیجی ریاستوں کی جانب سے قطر کی ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی، دوحہ حکومت ان میں سے کسی بھی ملک کے ساتھ مذاکرات شروع نہیں کرے گی۔
عرب ریاست کی جانب سے اس شرائط نامے پر عمل درآمد کے لیے دس روز کی مہلت دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ’بہ صورت دیگر اسے سخت نتائج بھگتنا‘ ہوں گے۔ تاہم اس شرائط نامے میں یہ بتائے بغیر کہ دوسری صورت میں یہ ممالک قطر کے خلاف کیا مزید اقدامات اٹھائیں گے، کہا گیا ہے کہ دس روز کے بعد تنازعے کے حل کی بابت یہ شرائط نامہ قابل غور نہیں رہے گا۔