لاپتہ کان کن زندہ ہو سکتے ہیں، جان کی
22 نومبر 2010نیوزی لینڈ کے ساؤتھ آئلینڈ پر گرے ماؤتھ کے قریب کوئلے کی کان پائک ریور میں جمعہ کو ایک دھماکہ ہوا تھا۔ اس کے نتیجے میں 29 کان کن لاپتہ ہیں، جن سے ابھی تک رابطہ نہیں ہو سکا۔ اس حوالے سے امدادی آپریشن شروع نہیں کیا جا سکا، جس کی وجہ وہاں زہریلی گیسوں کی موجودگی ہے اور وہ کان میں داخلے کو خطرناک بنائے ہوئے ہیں۔
تاہم کان کے قریب چھ انچ چوڑے ہوادار سوراخ کے لئے ڈرلنگ کا کام شروع کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد لاپتہ افراد کا پتا چلانا بھی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سوراخ مکمل ہونے پر لاپتہ کان کنوں کا پتا چلانے کے لئے اسی کے ذریعے ایک کیمرہ کان میں داخل کیا جائے گا جبکہ اس کے ذریعے گیسوں کی مقدار کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
وزیر اعظم جان کی کے مطابق انہیں اس امکان سے آگاہ کیا گیا ہے کہ کان کن زیرزمین محفوظ مقام پر پناہ لے چکے ہیں۔ انہوں نے سکائی نیوز کو بتایا، ’مجھے بتایا گیا ہے کہ کان میں آکسیجن موجود ہے، اور اس بات کے روشن امکانات ہے کہ کان کن محفوظ پناہ گاہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔‘
گرے ڈسٹرکٹ کے میئر ٹونی کوکشورن نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ایک روبوٹ تیار کیا جا رہا ہے، جسے سب سے پہلے کان میں بھیجا جائے گا اور اس کی مدد سے امدادی کارکنوں کے لئے محفوظ راستے کا تعین کیا جائے گا۔
ان کان کنوں میں سے 24 نیوزی لینڈ، دو آسٹریلوی، دو برطانیہ اور ایک جنوبی افریقہ کا شہری ہے۔ ان تمام افراد کے نام بھی جاری کر دئے گئے ہیں، جن میں سے کم عمر ترین 17 سالہ جوزف دنبار ہے۔ جس وقت حادثہ پیش آیا، وہ زیر زمین اپنی پہلی ڈیوٹی پر تھا۔ ان کان کنوں میں سے سب سے زیادہ عمر کا فرد 62 سالہ کیتھ والی ہے۔
دوسری جانب لاپتہ کان کنوں کے عزیزوں کو اتوار کو متاثرہ کان کا دورہ بھی کرایا گیا۔ اس کا مقصد انہیں امدادی کام شروع کرنے میں حائل رکاوٹوں اور درپیش خطرات سے آگاہ کرنا بتایا جاتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امتیاز احمد