لاہور میں اسموگ: اسکول کے بچے کھلی فضا میں نہ کھیلیں!
27 اکتوبر 2024پنجاب کی وزارت تعلیم کے مطابق لاہور میں اس پابندی کا اطلاق آئندہ برس 31 مارچ تک ہو گا۔ پنجاب حکومت کے مطابق لاہور میں اسکولوں کی بیرونی سرگرمیاں پیر سے معطل کر دی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر کسی دن صبح کے وقت اسموگ زیادہ ہوئی تو اس دن اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز بھی تاخیر کیا جائے گا۔
اس تناظر میں ایک خصوصی ہدایات نامہ بھی جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق کھلی فضا میں بچوں کے لیے ماسک پہننا لازمی ہو گا۔ جاری ہونے والی ہدایات کے مطابق فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے تعلیمی اداروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کو بند رکھا جائے گا۔
لاہور کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ اس شہر میں رواں ہفتے فضائی آلودگی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے محفوظ تصور کیے جانے والے لیول کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ آج بروز اتوار لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر تھا۔
آلودہ ہوا میں سانس لینے سے صحت کے لیے تباہ کن نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اسموگ میں طویل عرصے تک رہنے سے فالج، امراض قلب، پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس کی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔
لاہور والے زندہ کیسے رہتے ہیں؟
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے مطابق جنوبی ایشیا میں تقریباً 600 ملین بچے فضائی آلودگی کی بلند سطح کا شکار ہیں۔
پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ اس ملک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے انتہائی واقعات اور خطرات کا سامنا ہے۔
فضائی آلودگی کی وجہ کیا ہے؟
اسلام آباد کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے وابستہ ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر محمد عرفان کے مطابق لاہور میں فضائی آلودگی کی بڑی وجہ ایسے پارٹیکولیٹ ذروں کی مقدار بہت زیادہ ہے، جو ڈھائی سینٹی میٹر سے بھی چھوٹے ہیں۔
یہ ذرے سانس لینے کے عمل کے دوران پھیپھڑوں یا خون میں داخل ہو سکتے ہیں، جو دل یا پھپیڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔ اس طرح بالخصوص بچوں میں دماغ کی نشوونما بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
تحفظ ماحولیات کے لیے فعال کارکن مومی سلیم کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹیشن اور ناقص کوالٹی کا فیول ہوا کو آلودہ کرنے کی بڑی وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاربن گیسوں کے اخراج کا پچیس فیصد اسی ٹرانسپورٹیشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اسموگ میں کمی کے لیے تمام افراد حکومت کا ساتھ دیں۔
ا ا / آ ع (نیوز ایجنسیاں)