’لڑکیاں موٹر سائیکل چلائیں گی اور آگے بڑھیں گی‘
6 مارچ 2018ڈی ڈبلیو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے سے وابستہ فاطمہ خالد خان نے بتایا،’’اس منصوبے کا آغاز نومبر 2015 سے کیا گیا تھا۔ حکومت پنجاب نے صوبے کے مختلف اضلاع میں تین ہزار سے زائد خواتین کو موٹر سائیکل چلانے کی تربیت دی تھی، اب پہلی مرتبہ حکومت کم نرخوں پر عورتوں کو خصوصی موٹر سائیکل فراہم کر ر ہی ہے۔‘‘
فاطمہ نے اس منصوبے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان جیسا ملک، جہاں خواتین کے لیے گھروں سے باہر نکلنے کے محدود مواقع ہیں وہاں پر والدین کو اپنی بچیوں کو موٹر سائیکل چلانے کی اجازت دینا آسان نہیں تھا لیکن تربیتی پروگرامز میں دیکھا گیا کہ کئی والدین نے خود اپنی بیٹیوں کا اندارج اس پروگرام میں کرایا۔
پنجاب گورنمنٹ کے اس پروگرام کے سربراہ سلمان صوفی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’حکومت نے اس پروگرام کا آغاز خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی تبدیلی خواتین کو اپنے پاؤں پر نہٰیں کھڑا کر سکتی جب تک کہ وہ با اختیار نہ ہوں اور آمدو رفت اور سفری سہولیات میسر ہونا خواتین کو خود مختار بنا سکتا ہے۔‘‘
پاکستان کے بہت سے دیہی علاقوں میں آمدو رفت کی کم سہولیات میسر ہیں جس وجہ سے بہت سی لڑکیاں مزید تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتی ہیں کیوں کہ اکثر کالج قریبی بڑے شہروں میں ہوتے ہیں۔ فاطمہ بتاتی ہیں کہ بہت سی لڑکیاں جنہوں نے وویمن آن وہیلز منصوبے سے تربیت حاصل کرنے کے بعد اپنے گھر میں موجود بھائی یا والد کا موٹر سائیکل چلانا شروع کر دیا اور گھر والوں کی مدد شروع کر دی اور کچھ کیسز میں وہ اقتصادی طور پر بھی اپنے گھر والوں کی مدد کر رہی ہیں۔
ایسی ہی ایک کہانی سونیا شہزادی نے سنائی۔ سرگودھا کے قریب ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی سونیا نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ یہاں نہ ہی رکشے کی سہولت موجود ہے اور نہ ہی ہمارے گاؤں میں کوئی بس آتی ہے۔ اگر مجھے موٹر سائیکل چلانا نہ آتا تو نہ ہی میں سرگودھا یونیورسٹی سے اپنی تعلیم حاصل کر پاتی اور نہ ہی میری چار بہنیں تعلیم حاصل کر پاتیں، جہنیں میں اسکولوں اور کالجوں میں چھوڑتی ہوں۔‘‘
اسی طرح صوبے پنجاب کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی مشعل نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اب میں ایک اسکول میں استانی کے طور پر کام کرتی ہوں۔ میں نے وویمن آن وہیلز منصوبے سے موٹرسائیکل چلانے کی تربیت حاصل کی اور اب موٹر سائیکل حاصل کرنے کے لیے درخواست بھی دے دی ہے۔ موٹرسائیکل ملنے کے بعد میں اپنے گاؤں سے اسکول موٹر سائیکل پر ہی جاؤں گی۔‘‘
پنجاب حکومت لگ بھگ ایک ہزار ایسے موٹر سائیکلز خواتین کو فراہم کرے گی جو خصوصی طور پر خواتین لے لیے بنائے گئے ہیں۔ ان کی مارکیٹ میں قیمت فی کس تقریبا 78 ہزار روپے ہے۔ اس میں سے فی کس 25 ہزار روپے پنجاب حکومت فراہم کر رہی ہے اور درخواست گزار خواتین کو یہ موٹر سائیکل تقریبا پچاس ہزار روپے میں ملے گا۔