لیبیا: الیکشن میں لبرل اتحاد کی واضح برتری
18 جولائی 2012لیبیا میں لبرل اتحاد نے مذہبی جماعتوں کو انتخابات میں پچھاڑ دیا ہے۔ تجزیہ کار عرب اسپرنگ کے ملکوں میں اس تبدیلی کو انتہائی اہم خیال کر رہے ہیں۔ منگل کے روز لیبیا میں معتوب و مقتول آمر معمر القذافی کے طویل اقتدار کے بعد ہونے والے پہلے عام دستور ساز اسمبلی کے انتخابات کے ابتدائی نتائج کا اعلان الیکٹورل کمیشن کی جانب سے کیا گیا ہے۔ ابتدائی نتائج کے بعد بھی یہ تاحال غیر واضح ہے کہ اگلے پارلیمنٹ کو کونسی جماعت کنٹرول کرے گی۔
الیکشن کمیشن نے انتخابات کے دس دنوں بعد ابتدائی نتائج کا اعلان کیا ہے۔ اس مناسبت سے طرابلس میں ایک خصوصی تقریب کا اتمام کیا گیا تھا۔ اس تقریب میں الیکشن نتائج کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے سربراہ نوری العبار نے بیان کیں۔ سیاسی جماعتوں اور دوسرے اہم افراد کے علاوہ قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل بھی اس خاص تقریب میں موجود تھے۔ عبوری حکومت کے وزیراعظم عبدالرحیم الکیب بھی انتخابی نتائج کا اعلان سننے والے حاضرین میں شامل تھے۔ لیبیا کی نمایاں حکومتی اور سیاسی شخصیات کے ساتھ تقریب میں سفارتکاروں کی ایک کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
لیبیا میں پارلیمنٹ کو جنرل نیشنل کانگریس کا نام دیا گیا ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق نیشنل فورسز الائنس کو 80 میں سے 39 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ لبرل جماعتوں کے اتحاد نیشنل فورسز الائنس کی قیادت قذافی حکومت کے خلاف مزاحمت کرنے والے باغیوں کے صف اوّل کے رہنماؤں میں سے ایک محمود جبریل کر رہے ہیں۔ جبریل، قذافی کے زوال کے بعد بننے والی عبوری حکومت میں وزیراعظم کے منصب پر بھی کچھ دیر تک فائز رہے تھے۔
لیبیا میں اخوان المسلمون کے زیر سایہ قائم ہونے والی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ کنسٹرکشن پارٹی ہے۔ ابتدائی نتائج میں یہ پارٹی 17 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ بقیہ 24 سیٹیں مختلف چھوٹی سیاسی جماعتوں، لسانی گروپوں اور آزاد حلقوں کو حاصل ہوئی ہیں۔ لیبیا میں آزاد انتخابات کے تحت قائم ہونے والی پہلی پارلیمنٹ کی کل 200 نشستیں ہیں۔ اس میں 80 نشستیں پارٹیوں کے لیے وقف ہیں جب کہ بقیہ 120 سیٹوں پر انفرادی سطح پر امیدوار الیکشن جیت کر منتخب ہوں گے۔ اسی طرح حتمی اور مکمل نتائج کے بعد ہی واضح ہو گا کہ کانگریس پر کس جماعت کو کنٹرول حاصل ہوا ہے۔
لیبیا کی پہلی دستور ساز اسمبلی کی دو سو نشستوں میں سے تیس خواتین کو حاصل ہوئیں ہیں۔ اس کی وجہ انتخابی عمل میں پیچیدہ زپر سسٹم (zipper system) کا متعارف کروانا تھا۔ اس طرح دو سو رکنی ایوان میں خواتین کی سیٹوں کا تناسب 16.5 فیصد بنا ہے۔ لیبیا کی نئی پارلیمنٹ کو ایک وزیر اعظم کے انتخاب کے علاوہ ملک کے لیے نئے دستور کو مرتب بھی کرنا ہے۔ دستور سازی کے لیے ایک سال کا وقت مقرر ہے اور اس کے بعد نئے دستور کے تحت نئے الیکشن کروائے جائیں گے۔
ah/ng (AFP)