لیبیا ’بدترین غلطی‘ ثابت ہوا، اوباما
11 اپریل 2016امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ معمر قذافی کو اقتدار سے الگ کیے جانے کے بعد مناسب منصوبہ بندی کی جانا چاہیے تھی تاکہ وہاں کے حالات بہتر بنانے کی کوشش کی جا سکتی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ لیبیا میں عسکری کارروائی ایک درست اقدام تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اوباما نے کہا کہ لیبیا کی پالیسی ان کے دور کی ’بدترین غلطی‘ ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شمالی افریقی ملک میں مداخلت سے قبل ہی طویل المدت پالیسی بنا لینا چاہیے تھی۔
گزشتہ ماہ ہی باراک اوباما نے اپنے ایک انٹرویو میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور سابق فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ انہوں نے لیبیا میں بم حملوں کی مہم کے تناظر میں ان رہنماؤں کے کردار پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ کیمرون ’بدحواس‘ ہو گئے تھے جبکہ سارکوزی اپنے ملک کی تشہیر چاہتے تھے۔
سن 2011ء میں نیٹو کی سربراہی میں لیبیا میں عسکری مداخلت شروع کی گئی تھی، جس کی وجہ سے معمر قذافی کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ تاہم قذافی کے قتل کے بعد اس ملک میں خانہ جنگی شروع ہو گئی اور متحارب قبائلی گروہ ایک دوسرے کے مد مقابل آ گئے۔ اسی دوران وہاں انتہا پسند سنی عسکری گروہ داعش بھی اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو گیا۔
لیبیا کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے اوباما نے البتہ وہاں جاری عسکری کارروائی کا دفاع بھی کیا۔ فوکس نیوز سے گفتگو میں اوباما نے اپنے دور صدارت کی اچھی یادوں پر بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے اپنی سب سے بڑی کامیابی مالیاتی بحران میں اپنائی گئی اپنی پالیسیوں کو قرار دیا، جس کی بدولت امریکا بڑے اقتصادی بحران کا شکار ہونے سے بچ گیا تھا۔