لیبیا، برطانیہ اور امریکا لاکر بی دھماکے کی دوبارہ تفتیش کریں گے
22 دسمبر 2013یہ بات ہفتہ 21 دسمبر کو اس واقعے کے 25 برس مکمل ہونے پر تینوں ممالک کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور امریکا کے تفتیش کار جلد ہی دستاویزات اور معلومات کے ہمراہ لیبیا پہنچیں گے جب کہ وہ واقعے کے گواہوں سے بھی ملیں گے۔
25 برس قبل اسکاٹ لینڈ کے علاقے لاکربی کی فضا میں ایک دھماکے سے تباہ ہونے والے مسافر بردار طیارے میں 259 افراد سوار تھے جب کہ زمین پر اس طیارے کا ملبہ گرنے کی وجہ سے مزید گیارہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں لیبیا کے شہری محمد مغراہی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم انہیں سرطان کی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے آخری دنوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کر کے لیبیا کے حوالے کر دیا گیا۔ مغراہی بعد میں فوت ہو گئے تھے۔
بیان مین کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں کے ساتھ تمام ممکنہ تعاون کیا جائے گا، تاکہ وہ اپنی تحقیقات مکمل کریں۔ بیان کے مطابق، ’’ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کے اس ظالمانہ واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور یہ جانا جائے کہ یہ واقعہ کس طرح ہوا۔‘‘
ادھر ہفتے کے روز امریکا اور برطانیہ میں لاکربی دھماکے کے 25 برس مکمل ہونے پر ہلاک شدگان کے لواحقین نے یادگاری تقریبات منعقد کیں۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والے میں بہت سے امریکی طالب علم بھی شامل تھے۔ اسکاٹ لینڈ میں بھی اس جگہ جہاں اس تباہ شدہ جہاز کا ملبہ گرا تھا، ہلاک شدگان کی یادگار پر پھول نچھاور کیے گئے۔
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے امریکا میں ایرلنگٹن نیشنل قبرستان میں متاثرین خاندانوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکا انصاف کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ پین ایم 103 کی یہ فلائٹ 21 دسمبر 1988 کو لندن سے نیویارک کے سفر پر روانہ ہوئی تھی، جب پرواز کے صرف ایک گھنٹے بعد اسکاٹ لینڈ کی فضائی حدود میں ایک دھماکے کے بعد تباہ ہو گئی۔ اس جہاز میں 35 امریکی طلبہ بھی سوار تھے، جو کرسمس منانے کے لیے وطن واپس جا رہے تھے۔