لیبیا میں تازہ تشدد جاری، ہلاکتوں کی تعداد 97 ہو گئی
27 جولائی 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے لیبیا میں جاری تشدد کے نتیجے میں اب ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 97 ہو گئی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق مشرقی شہر بن غازی میں لیبیا کی خصوصی فورسز اور اسلام پسند مقامی ملیشیا کے جنگجوؤں کے مابین شدید جھڑپوں کے نتیجے میں بروز اتوار مزید اڑتیس افراد مارے گئے، جن میں زیادہ تر شہری ہیں۔ اسی طرح دارالحکومت طرابلس میں بھی ایک راکٹ حملے میں تیئس افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ تمام مصری باشندے تھے، جو وہاں کام کاج کی غرض سے سکونت پذیر تھے۔
بن غازی سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فورسز اور جنگجوؤں کے مابین ہفتے کے دن اس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں، جب اسلام پسند ملیشیا کے شدت پسندوں نے مرکزی شہر میں واقع اسپیشل یونٹ کے ایک ہیڈ کوارٹر پر حملہ کر ديا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اس کارروائی میں زیادہ تر فوجی ہی مارے گئے ہیں۔
دوسری طرف دارالحکومت طرابلس میں مرکزی ہوائی اڈے پر قبضے کے لیے متحارب جنگجوؤں کے مابین تیرہ جولائی سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی دوران نامعلوم سمت سے فائر کیا گیا ایک راکٹ طرابلس کے ایک رہائشی علاقے ميں گرا، جس کے نتیجے میں مصری شہری مارے گئے۔ قاہرہ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ان خبروں کی صداقت جاننے کے لیے لیبیا کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
طرابلس میں مصراتہ سے تعلق رکھنے والا ایک شدت پسند گروپ زنتان کے ایک حریف گروپ سے لڑ رہا ہے۔ 2011ء میں معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے طرابلس کا ہوائی اڈہ زنتان کے گروپ کے قبضے میں ہے۔ وہاں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری لڑائی کے دوران ہوائی اڈے کی مختلف عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ وہاں کھڑے جہازوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ طرابلس کے ہوائی اڈے سے پروازوں کا سلسلہ معطّل ہے۔
عالمی برداری نے لیبیا میں اس تازہ تشدد پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جرمن وزرات دفاع کی طرف سے جاری ہوئے ایک بیان میں لیبیا میں مقیم اپنے شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں۔ بیان کے مطابق لیبیا کی موجودہ صورتحال میں وہاں موجود جرمن باشندوں کو اغوا ایا ان پر حملے کیے جا سکتے ہیں۔
برطانیہ نے بھی بروز اتوار سکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے تناظر میں اپنے شہریوں کے لیے وراننگ جاری کر دی ہے کہ وہ لیبیا کا سفر نہ کریں۔ وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لیبیا میں مقیم برطانوی شہری واپس لوٹ آئيں۔ تاہم طرابلس میں قائم برطانوی سفارتخانہ بند کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے طرابلس میں قائم برطانوی سفارتخانہ غیر معینہ مدت کے لیے اپنے آپریشنز محدود کر رہا ہے۔
طرابلس میں جاری لڑائی کے نتیجے میں ہفتے کے دن امریکا نے بھی اپنے شہریوں کو ایسی ہی وارننگ جاری کرتے ہوئے وہاں تعینات اپنے سفارتی عملے کو نکال لیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بقول یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ وہاں امریکیوں کو ’حقیقی خطرات‘ لاحق تھے۔