لیبیا میں سفیر کی ہلاکت: عسکریت پسند ملوث ہو سکتے ہیں، امریکا
13 ستمبر 2012خبر رساں ادارے AFP نے ایک سینیئر امریکی عہدیدار کا نام ظاہر کیے بغیربتایا ہے کہ امریکی حکام کو شک ہے کہ لیبیا میں قونصل خانے پر حملہ مشتعل افراد کے گروہ نے نہیں بلکہ عسکریت پسندوں نے پوری منصوبہ بندی کر کے کیا تھا۔ امریکا میں بننے والی ایک متنازعہ فلم پر احتجاج کے سلسلے میں مشتعل افراد کی ایک بڑی تعداد نے بن غازی شہر میں قائم امریکی قونصل خانے پر ہلہ بول دیا تھا۔ یہ افراد ہلکے ہتھیاروں سے لیس تھے، جبکے ان کے پاس دیسی ساختہ ہینڈ گرینیڈ بھی تھے۔ ان افراد کی طاقت کے سامنے سکیورٹی افراد کی ایک نہ چلی اور یہ حملہ آور تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے نہ صرف قونصل خانے میں داخل ہوئے بلکہ وہاں سفیر سمیت چار امریکی شہریوں کو قتل بھی کر دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب امریکا میں گیارہ ستمبر کے حملوں کی گیارہوں برسی منائی جا رہی تھی۔
اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے سینیئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ فی الحال امریکی انتظامیہ اس مفروضے پر سوچنے میں مصروف ہے کہ کہیں یہ حملہ مشتعل ہجوم کی آڑ میں شدت پسندوں کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ نہ ہو۔
اس عہدیدار کے مطابق، ’یہ ایک پیچیدہ حملہ تھا۔ انہوں نے شاید احتجاج کو صرف ایک موقع کے طور پر استعمال کیا۔‘
دوسری جانب امریکی ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ مارک روجر کا کہنا ہے کہ اس حملے کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے، جیسے اس میں القاعدہ ملوث ہے۔ ’’اس بارے میں معلومات انتہائی کم ہیں۔ مگر یہ صاف لگ رہا ہے کہ یہ القاعدہ کے اسٹائل کا حملہ تھا۔‘‘
امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے مارک روجر کا کہنا تھا کہ گیارہ ستمبر کی برسی کے موقع پر ایسے واقع کا سامنے آنا کوئی معنی رکھتا ہے۔
ادھر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے تناظر میں دو جنگی بحری جہاز لیبیا کی جانب رواں دواں ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق ان جہازوں کو فی الحال کوئی خصوصی مشن تو نہیں سونپا گیا ہے، تاہم ان جہازوں پر ٹام ہاک کروز میزائل موجود ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق ان پر موجود کمانڈروں کو یہ لچک ضرور دی گئی ہے کہ صدر کے احکامات کی صورت میں وہ کسی بھی خطرے کے خلاف کارروائی کریں۔ حکام کے مطابق اس وقت بحیرہء روم میں تین بحری جنگی جہاز موجود ہیں اور مزید دو جہازوں کے پہنچنے کے بعد اس علاقے میں امریکی جنگی بحری جہازوں کی تعداد پانچ ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ پر امریکا میں بننے والی ایک فلم کے کچھ ٹریلرز سامنے آئے ہیں۔ جس پر مختلف مسلم ممالک میں احتجاج سامنے آیا ہے۔ مظاہرین کا موقف ہے کہ اس فلم میں پیغمبر اسلام کی توہین کی گئی ہے۔
at / ng (AFP)